زندگی کا آغاز ننھے قدموں، لرزتی سانسوں اور معصوم نگاہوں سے ہوتا ہے۔ ہم بڑے ہوتے ہیں، جوانی کا غرور اور طاقت ہمارے ہاتھوں میں آتی ہے۔ ہم دوڑتے ہیں، خواب دیکھتے ہیں، اور پہاڑوں کو مٹھی میں لینے کا گمان کرتے ہیں۔ لیکن وقت کا پہیہ خاموشی سے چلتا رہتا ہے، اور ایک دن آتا ہے جب یہ ہمیں واپس اسی دروازے تک لے آتا ہے جہاں سے ہم نکلے تھے — کمزوری، سہارا، بھولپن، اور محتاجی۔
بڑھاپا ایک عجیب آئینہ ہے، جو ہمیں ہماری اصل دکھاتا ہے۔ جھریوں میں صرف بڑھتی عمر نہیں لکھی ہوتی، بلکہ گزرے وقت کی کہانیاں اور بیتے لمحات کی مہک چھپی ہوتی ہے۔ ہاتھ کی لرزش صرف کمزوری کی علامت نہیں، بلکہ یہ یاد دلاتی ہے کہ کبھی یہی ہاتھ مضبوط اور بے خوف تھے۔
یہ عمر ہمیں عاجزی سکھاتی ہے، یاد دلاتی ہے کہ دنیا کی چمک دمک عارضی ہے، اور طاقت و جوانی امانت ہیں، ملکیت نہیں۔ یہ وقت اپنے آپ کو سنوارنے، دل کو نرم کرنے، اور آنے والے سفر کی تیاری کا ہے۔ بڑھاپا اگرچہ جسم کو کمزور کرتا ہے، مگر یہ روح کو گہرائی اور دانائی عطا کرتا ہے۔