ام سلمیٰ
ہمارے معاشرے میں کئی عورتیں ایسی ملتی ہیں جو بظاہر نیک نظر آتی ہیں۔ وہ نماز بھی پڑھتی ہیں، روزہ بھی رکھتی ہیں، اور لوگوں کو دین کی باتیں بھی سناتی ہیں۔ لیکن ساتھ ہی ان کی زبان سے اکثر دوسروں کی غیبت نکلتی ہے اور دل میں کینہ اور بغض بھی چھپا رہتا ہے۔
ایسی عورت کو سوچنا چاہیے کہ صرف نماز پڑھنے یا روزہ رکھنے سے ہی نجات نہیں ملتی، بلکہ اصل کامیابی تب ہے جب انسان اپنے اخلاق کو بھی درست کرے۔ نبی کریم ﷺ نے ایک عورت کے بارے میں فرمایا کہ وہ نماز اور روزے میں بہت عبادت گزار ہے لیکن اپنی زبان سے لوگوں کو تکلیف دیتی ہے، اس کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا: “وہ دوزخ میں ہے۔” (ابوداؤد)
غیبت ایک ایسی بیماری ہے جو انسان کی نیکیوں کو ختم کر دیتی ہے۔
کینہ اور بغض دل کو سخت کر دیتا ہے اور انسان کو دوسروں کی بھلائی برداشت نہیں ہوتی۔
اگر عورت عبادت بھی کرے اور ساتھ ساتھ یہ برائیاں بھی کرے تو اس کی عبادت کا اثر کم ہو جاتا ہے۔غیبت اور کینہ رکھنے والی عورت کبھی بھی دل کا سکون نہیں پاتی اور ہمیشہ پریشانیوں میں گھری رہتی ہے۔
ایسی عورت اگر سچے دل سے اپنے دین پر عمل کرنا چاہے تو سب سے پہلے اپنی زبان کو قابو میں کرے اور اپنے دل کو کینہ سے صاف کرے۔ ساتھ ہی پردے کی پابندی اختیار کرے کیونکہ پردہ عورت کی پہچان اور عزت ہے۔ بغیر پردے کے عورت کی نیکیوں میں کمی آتی ہے، جبکہ پردہ اس کی عبادت کو اور خوبصورت بنا دیتا ہے۔پردہ عورت کے لیے ڈھال ہے جو اسے گناہوں سے بچاتا ہے اور معاشرے میں وقار بخشتا ہے۔
نماز اور روزہ تب ہی فائدہ دیں گے جب دل صاف ہو اور زبان دوسروں کو نقصان نہ پہنچائے۔
نماز انسان کو بے حیائی اور برائی سے بچاتی ہے
روزہ انسان کے اندر صبر اور تقویٰ پیدا کرتا ہے۔
نماز اور روزہ کے ساتھ ساتھ اگر عورت اچھے اخلاق بھی اپنائے تو اس کی عبادت نور پر نور ہو جائے گی۔
عورت کی اصل خوبصورتی صرف چہرے یا لباس میں نہیں بلکہ اس کے اخلاق، پاک دل اور نیک اعمال میں ہے۔ جو عورت غیبت سے بچے، کینہ دل سے نکال دے، پردے کی حفاظت کرے اور نماز و روزہ کو خلوص سے ادا کرے، وہی عورت حقیقت میں اللہ کے نزدیک عزت پانے والی ہے۔ ایسی عورت دنیا میں سکون اور آخرت میں جنت کی خوشخبری کی حق دار ہے۔