’’ خانوادۂ ہدیٰ کے لعل و گہر‘‘تعارف و تأثر

انوار الحسن وسطوی
+91 94306 49112
زیر نظر کتاب ” خانوادۂ ہدیٰ کے لعل و گہر” مولانا مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی استاد جامعہ اسلامیہ شانتا پورم ، کیرالہ کی تصنیف ہے، جن کا وطن مالوف ریاست بہار کا ضلع سیتا مڑھی ہے، مولانا قاسمی نے اپنے ریاست بہار کے ضلع و یشالی کے ایک اہم اور معروف خاندان جو عرف عام میں ” ہدی فیملی ” کے نام سے موسوم ہے، اس خاندان کے لعل و گہر اور آفتاب و مہتاب شخصیتوں کی حیات و خدمات پر مبنی یہ کتاب تصنیف کی ہے, زیر تذکرہ کتاب سہ ابواب پر مشتمل ہے۔

اب اول ” میں خانوادۂ ہدیٰ پر اجمالی نظر ڈالی گئی ہے، ” باب دوم ” اس خاندان کے نامور اور معروف شخصیت مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ و مدیر ہفت روزہ نقیب پھلواری شریف پٹنہ کے لیے مختص ہے، جبکہ ” باب سوم ” ہدیٰ فیملی کی دوسری بڑی علمی شخصیت مولانا مفتی محمد سراج الہدی ندوی ازہری استاد دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد سے متعلق ہے۔ مذکورہ ابواب کی تفصیل سے قبل مختلف عنوانات سے پانچ تحریریں بھی زینت کتاب بنی ہیں جو اس طرح ہیں : عرض ناشر” ( ڈاکٹر عبدالسلام احمد, مدیر جامعہ اسلامیہ شانتا پورم، کیرالہ) ” اپنی باتیں ” ( مولانا مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی، کیرالہ ) “حرف چند” مولانا سید مظاہر عالم قمر شمسی، سجادہ نشیں،خانقاہ شمسیہ چک اولیاء ویشالی، بہار) روشنی ” (مولانا محمد انوار اللہ فلک قاسمی، معتمد ادارہ سبیل الشریعہ سیتا مڑھی بہار) اور ” پیش لفظ ” ( انوار الحسن وسطوی، حاجی پور، بہار) مذکورہ سبھی تحریروں میں ” خانوادۂ ہدیٰ” کی مذہبی وعصری تعلیم کے میدان میں ان کے حصولیابیوں اور کارگزاریوں کا اعتراف کیا گیا ہے اور ان کی دینی و علمی خدمات کو سراہا گیا ہے مولانا انوار اللہ فلک قاسمی نے اپنی تحریر ” روشنی ” میں بجا تحریر فرمایا ہے:
خانوادۂ ہدیٰ” کا ہرگل، گل سرسبد اور ہر فرد اپنی انفرادیت رکھتا ہے اور جو جتنا اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا اور وسعت دی ، اسی لحاظ سے اس کتاب میں اس کا اجمال و تفصیل موجود ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ کتاب اس ” خانوادۂ ہدیٰ” کے لعل و گہر کی ترجمان ہے جو یقیناً آنے والی نسلوں کے لیے رہنما ثابت ہوگی اور دیگر بہت سارے خانوادے کے لیے نصاب عمل۔”
(” خانوادۂ ہدیٰ کے لعل و گہر” ص ۔ 19۔20)

خانوادۂ ہدیٰ ” کا تعلق ضلع ویشالی کے گرول بلاک کے موضع حسن پور گنگھٹی سے ہے ، اس موضع میں ایک قابل ذکر شخص منشی علی حسن صاحب گزرے ہیں جنہوں نے اپنے بیٹوں کے نام ہدیٰ ” کے لاحقے کے ساتھ محمد شمس الہدی ،محمد نور الہدیٰ اور محمد نجم الہدی رکھا۔ اگلی نسلوں‌میں بھی ھدیٰ ” کے لاحقے سے نام رکھنے کا سلسلہ چلتا رہا۔اس طرح اب یہ خاندان ” ہدی فیملی ” کے نام سے مشہور ہو چکا ہے اس خاندان کے پہلے عالم دین مولانا شمس الہدیٰ عزیزی تھے۔ موصوف ایک جید عالم دین گزرے ہیں، انہوں نے بہار کے مشہور و معروف دینی ادارہ مدرسہ عزیزیہ، بہار شریف ( نالندہ ) سے فارسی اور اردو میں فاضل کی ڈگری حاصل کی تھی، موصوف ویشالی اچیہ ودیالیہ ( ہائی اسکول مہوا) میں ہیڈ مولوی کے عہدے پر فائز تھے۔ تقریباً 80 (اسی) برس کی عمر میں 26/ فروری 1993ء کو موصوف نے داعئ اجل کو لبیک کہا۔

خانوادۂ ہدیٰ کے دوسرے چشم و چراغ ، ماسٹر محمد نور الہدیٰ رحمانی تھے۔ انہوں نے اردو اور فارسی میں ڈبل ایم اے کیا تھا۔ وہ آدرش ہائ اسکول سرائے ( ویشالی) اور ہائی سکول باگھی (مظفرپور) میں انگریزی اور تاریخ کے استاد رہے۔ 1997ء میں ملازمت سے سبکدوش ہوئے تھے اور اسی سال حج بیت اللہ کی سعادت سے بھی سرفراز ہوئے۔ آٹھ اگست 2017ء کو طویل علالت کے بعد رحلت فرمائی اور اگلے دن بعد نماز ظہر ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور اپنے نام سے قائم نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی کے صحن میں آسودہ خاک ہوئے۔ 2018ء میں موصوف کی حیات و خدمات پر مشتمل ایک کتاب بنام کتاب زندگی ” ترتیب دے کر شائع کی گئی، جس کے مرتب ماسٹر صاحب مرحوم کے پوتا اور مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کے صاحبزادے مولانا محمد نظر الہدیٰ قاسمی ہیں۔ یہ کتاب تقریباً پانچ سو صفحات پر مشتمل ہے اور نہایت سلیقے سے ترتیب دی ہوئی ہے، جس کے مطالعے سے ماسٹر محمد نور الہدیٰ رحمانی کی حیات اور ان کی صفات سے قاری بخوبی واقف بھی ہوتا ہے اور یہ پڑھنے والوں کے لیے مشعل راہ بھی ہو سکتی ہے۔

زیر تذکرہ کتاب ” خانوادۂ ہدیٰ کے لعل و گہر” کے باب اول میں مولانا محمد شمش الہدی عزیزی اور ماسٹر محمد نور الہدیٰ رحمانی کے ذکر کے بعد ماسٹر محمد ضیاء الہدی رحمانی ابن ماسٹر محمد نور الہدیٰ رحمانی کا بھی خصوصی ذکر شامل ہے۔ ماسٹر محمد ضیاء الہدی رحمانی اردو، فارسی اور علم سیاسیات میں ایم اے تھے۔ موصوف 1980ء میں ٹیچر کی ملازمت میں آئے اور سبکدوشی کی عمر کو پہنچنے کے قبل ہی اچانک 28/ جنوری 2018ء کو حرکت قلب بند ہو جانے کے سبب راہی ملک عدم ہو گئے ۔بعد وفات موصوف کے لائق و فائق فرزند مفتی محمد سراج الہدی ندوی ازہری نے اپنے والد گرامی کی شخصیت پر متعدد اہل قلم اور اہل خانہ کے ذریعے لکھے گئے مضامین کا مجموعہ بنام ” محمد ضیاء الہدی: اچھے معلم بہترین انسان” شائع کیا جس کے وہ خود ہی مرتب ہیں، اس کتاب کے مطالعہ سے ماسٹر محمد ضیاء الہدی رحمانی کی زندگی کے کئی مخفی گوشے منور ہوئے ہیں۔ باب اول ” میں مذکورہ تینوں شخصیتوں کی خصوصی ذکر کے بعد مختلف ذیلی عنوانات سے ” خانوادۂ ہدیٰ” کے علماء، حفاظ، پی ۔ایچ۔ ڈی ہولڈر، انجینئراور ڈاکٹر، اساتذہ ،مصنفین و مرتبین اور قلم کاروں کا مختصر تعارف پیش کیا گیا ہے۔ جس کے مطالعہ سے یہ بخوبی واضح ہوتا ہے کہ” خانوادۂ ہدیٰ” کا تقریباً ہر فرد علم و فضل میں آفتاب و مہتاب اور روشن ستارہ کے مانند ہے۔چار نسلوں سے یہ خانوادہ مذہبی وعصری تعلیم کے اعتبار سے نہ صرف ضلع ویشالی بلکہ ریاست بہار کا ایک مثالی خاندان ہے ۔
تحریر کے آغاز میں یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ کتاب ھذا کا ” باب دوم ” خانوادۂ ہدیٰ کی عظیم شخصیت مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ کے لیے مختص ہے ۔مفتی صاحب موصوف عالم دین، مقرر، مصنف، محقق، مورخ اور صحافی کی حیثیت سے ملکی سطح پر کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔غیر ممالک کے مذہبی و علمی حلقے میں بھی موصوف کی قابل ذکر شناخت ہے۔ کتاب کے اس باب میں مصنف نے مفتی صاحب موصوف کی شخصیت، تعلیم ،حیات و خدمات، تصانیف، اعزازات و ایوارڈ ، سفر حج و عمرہ، غیر ملکی اسفار ،تعمیری خدمات کے علاوہ ان کی جملہ کارگزاریوں اور ان کے کارناموں کا مفصل ذکر کیا ہے۔ مفتی صاحب کے تعلق سے مصنف کتاب مولانا مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی کے اس خیال سے میں پوری طرح متفق ہوں کہ امارت شرعیہ میں مفتی صاحب موصوف کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا ہے، مفتی صاحب 2003ء سے امارت شرعیہ کے نائب ناظم 2015ء سے امارت کے ترجمان ہفت روزہ نقیب ” پھلواری شریف پٹنہ کے مدیر کے فرائض احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ لھذا مولا انیس الرحمٰن قاسمی صاحب کی سبکدوشی کے بعد مفتی صاحب موصوف کو ناظم امارت شرعیہ کا عہدہ ضرور ملنا چاہیے تھا، لیکن ایسا نہیں ہوا جو ان کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے ، پھر 2023ء میں حکومت بہار نے مفتی صاحب کی صلاحیت اور تجربے کے مدنظر انہیں بہار ریاستی حج کمیٹی کا رکن نامزد کیا تھا لیکن امارت شرعیہ کے امیر شریعت کی جانب سے انھیں یہ ذمہ داری سنبھالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ چنانچہ مفتی صاحب موصوف نے امیر شریعت کے سمع و طاعت کا لحاظ رکھتے ہوئے حج کمیٹی کی رکنیت سے استعفی دے دیا اور اسے اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنایا، یہ واقعات امارت شرعیہ سے ان کی وفاداری کی نظیر ہیں ۔

کتاب ھذا کا باب سوم ” خانوادۂ ہدیٰ کی دوسری بڑی شخصیت مولانا مفتی محمد سراج الہدی ندوی ازہری استاد دارالعلوم سبیل السلام حیدرآباد کے لیے وقف ہے۔ مولانا موصوف ایک مفسر قران اور مشہور مقرر خطیب کی حیثیت سے اپنی شہرت رکھتے ہیں۔ تحقیق، تصنیف و تالیف سے بھی ان کی گہری وابستگی ہے ” خانوادۂ ہدیٰ” کے علماء و فضلا میں مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کے علمی وراثت کو تسلسل عطا کرنے والوں میں مولانا سراج الہدیٰ ندوی کا نام سر فہرست ہے ۔مولانا مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی نے اپنی اس کتاب کے ” باب سوم ” میں مولانا سراج الہدیٰ کے متعلق مختلف عنوانات کے تحت ان سے اپنی ملاقات سے لے کر ان کی خصوصیات سوانحی خاکہ ، تعلیمی سفر، درس و تدریس، قلمی کاوشیں ، علماء کرام کی تصنیفات پر نظر ثانی، غیر ملکی اسفار اور ایوارڈ جیسے اہم واقعات پر تفصیل سے خامہ فرسائی کی ہے، جس کے مطالعہ سے مولانا سراج الہدیٰ ندوی کی علمی قدآ وری اور ان کے عالمانہ عظمت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ قاری کتاب ھذا کے مطالعے سے بخوبی ان حقائق سے واقف ہو سکتے ہیں۔ راقم السطور کا یہ ماننا ہے کہ اگر مولانا مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی کا سفر حیدرآباد نہ ہوا ہوتا اور وہ دارالعلوم سبیل السلام ( حیدرآباد) نہیں تشریف لے گئے ہوتے تو شاید ان کی یہ کتاب “خانوادۂ ہدیٰ کے لعل و گہر” منظر عام پر نہیں آتی لہذا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ زیر تذکرہ کتاب مولا مفتی محمد سراج الہدیٰ ندوی ازہری کی طفیل ہی منظر عام پر آئی ہے، جس کے ذریعہ نہ صرف خانوادۂ ہدیٰ ” کا ذکر یکجا ہو گیا ہے، بلکہ اس خانوادے کی دینی علمی ادبی اور لسانی خدمات بھی اجاگر ہو گئی ہیں۔ مجھے مسرت ہے کہ مولانا مظاہرحسین عماد عاقب قاسمی نے ضلع ویشالی کی ایک ایسے علمی و مذہبی خانوادے کی خدمات اور کارناموں کو ضبط تحریر میں لانے کا کارنامہ انجام دیا ہے، جس خانوادہ سے راقم السطور کی فیملی کا بھی تعلق چار پشتوں سے قائم ہے۔

مختصر یہ ہے کہ مولانا مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی نے اپنی اس کتاب کے ذریعے نہ صرف ” خانوادۂ ہدیٰ” سے حق تعلق ادا کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ اس کتاب کے ذریعے نیکی کی ترغیب دینے کا بھی کام کیا ہے جو لائق تحسین ہے، مجھے یقین کامل ہے کہ اس کتاب کے مطالعہ سے یقیناً ہر مسلم فیملی کو روشنی ملے گی اور لوگ حسب ذوق اپنے خاندان کو بھی مثالی خاندان بنانے کی کوشش کریں گے۔میں مصنف کتاب مولانا مظاہر حسین عماد عاقب قاسمی کا شکریہ ادا کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ انہوں نے ضلع ویشالی کے معروف علمی خاندان ” ہدیٰ فیملی ” کی علمی و دینی خدمات کو اجا گر کر کے اہلیانِ ویشالی کو ممنون کیا ہے، جس کے لیے وہ مبارکباد کے بھی مستحق ہیں اور شکریہ کے بھی، مذکورہ کتاب کے مطالعے کی خواہش مند حضرات اسے مکتبہ امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ، نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی بکساما ” ویشالی ” اور الہدیٰ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ آشیانہ کالونی روڈ نمبر 6 حاجی پور ” ویشالی ” سے حاصل کر سکتے ہیں۔

Leave a Comment