🌙 ہماری تہذیب کی جانب سے
آپ سب کو رمضان مبارک! ✨

از:ڈاکٹر محمد اقتدار حسین فاروقی
ڈپٹی ڈائریکٹر نیشنل بوٹینیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، حکومتِ ہند، لکھنؤ
مسلم دنیا میں کئی صدیوں تک فکری زوال اور عالمی سطح پر مسلمانوں کے طویل نیندکے بعد، 19ویں صدی کے چند دانشوروں، جیسے سر سید احمد خان اور محمد عبدہ، نے مسلمانوں کو ان کے عظیم فکری ورثے اور ان کی موجودہ پسماندگی کی تلخ حقیقت کی یاد د دلائی۔ انہوں نے اس زوال کا سبب مسلمانوں کی سائنسی علوم اور جدید دنیا سے دوری کو قرار دیا۔ بہرحال ان مصلحین نے ہندوستان اور دیگر مسلم دنیا میں جدید تعلیم کی بنیاد رکھی۔ان 19ویں صدی کے مفکرین کی کوششوں نے بیسویں صدی کے مصلحین پر گہرا اثر ڈالا، جن میں انڈونیشیا کے دہلان، ہندوستان کے مولانا آزاد، سر محمد اقبال اور شبلی نعمانی، ترکی کے اتاترک، ایران کے علی شرایعتی، امریکہ کے اسماعیل الفاروقی، اور مصر کے طہ حسین شامل تھے۔ ان دانشوروں نے مسلسل جدوجہد کی تاکہ مسلمانوں کو یہ باور کرایا جا سکے کہ اسلامی اصول جدید اقدار، جیسے جمہوریت اور انسانی حقوق، کے ساتھ مطابقت رکھتے ہیں۔ ان کی کوششوں کے نتیجے میں مسلم دنیا میں کئی ادارے قائم ہوئے جو ترقی پسندفکر اور علم کے مراکز بنے۔
یہاں یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ اس دور میں مختلف اسلامی ممالک کے متعدد علمائے کرام نے اسلام کے فروغ میں نمایاںکردار ادا کیا ہے۔ ان کی خدمات نے امت کے بڑے طبقے پر دیرپا اثرات چھوڑے ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم ترین شخصیات یہ ہیں:محمد بن عبد الوہاب (1703–1792)۔۔امام احمد رضا خان بریلوی (1856–1921)۔۔سید ابوالاعلیٰ مودودی (1903–1979)۔۔آیت اللہ روح اللہ خمینی (1902–1989) اور محمد الیاس کاندھلوی (1885–1944)
بیسویں صدی کے نامور مصلحین
ایسی بااثر شخصیات کی فہرست جنہوں نے براہ راست یا بالواسطہ طور پر سائنسی ترقی، سائنسی طرز فکر، عقلی سوچ، علمی جستجو اور بین المذاہب تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔
1.. ۔عبد الملک کریم امراللہ (حمکہ) (–1908–1981، انڈونیشیا)محمد عبدہ اور رشید رضا کی طرح، انہوں نے عقلی اسلامی فکر کی حمایت کی اور تقلید کی مخالفت کی۔
..2–ابوالحسن علی حسنی ندوی (–1914–1999، ہندوستان)بین الاقوامی شہرت یافتہ اسلامی عالم اور کثیر التصنیف مصنف، جو ندوۃ العلماء لکھنؤ کے چانسلر بھی رہے۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ 16ویں صدی کے بعد، مسلمانوں نے سائنسی تحقیق میں دلچسپی ختم کر دی اور زیادہ توجہ ما بعد الطبیعاتی علوم پر مرکوز کر لی، جس سے فکری ترقی رک گئی
۔3۔۔. ابوالکلام آزاد مولانا (–1888–1958، ہندوستان)ملک کے پہلے وزیر تعلیم، جنہوں نے اعلیٰ سائنسی تعلیم کے ادارے قائم کیے۔ وہ اس بات پر زور دیتے تھے کہ 16ویں صدی کے بعد، عیسائیوں نے مسلمانوں کے علمی رجحانات اپنا لیے، جبکہ مسلمان قرون وسطیٰ کے عیسائیوں کی طرح جمود اور خرافات میں مبتلا ہو گئے
4۔عبد المجید دریابادی (–1892–1977، ہندوستان)معروف اسلامی عالم، صحافی، اور مفسرِ قرآن۔ وہ روایتی اسلامی علوم اور جدید فکری تحقیق کی بہترین مثال تھے۔
۔5.۔ احمد دہلان (–1868–1923، انڈونیشیا)تحریکِ محمدیہ کے بانی، جو انڈونیشیا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیموں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے جدید تعلیم اور قرآن و سنت کی طرف واپسی پر زور دیا۔ ان کی تحریک نے انڈونیشیا میں سینکڑوں اسکول، یونیورسٹیاں، اور اسپتال قائم کیے
۔6.۔۔ الیگزینڈر رسل ویب (–1846–1916، امریکہ)امریکہ میں ابتدائی نمایاں مسلمان نو مسلموں میں سے ایک۔ انہوں نے تحریروں، لیکچرز، اور بین المذاہب مکالمے کے ذریعے اسلام کو فروغ دیا
۔7.۔۔ علی شریعتی مزینانی (–1933–1977، ایران)اسلامی فکر کو انقلابی اور سوشلسٹ نظریات کے ساتھ جوڑ کر سیاسی اور مذہبی اصلاحات کی تحریکوں کو متاثر کیا
۔8.۔۔ بشیر حسین زیدی کرنل(–1898–1982، ہندوستان) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر، جنہوں نے یونیورسٹی کے علمی پروگراموں اور سائنسی تحقیق کو وسعت دینے میں اہم کردار ادا کیا
۔9. ۔۔برہان الدین الحلمی (–1911–1969، ملائیشیا)ملائیشیا کی آزادی کے حامی اور اسلامی اصولوں پر مبنی جدید طرز حکومت کے داعی
۔10۔۔. فضل الرحمان ملک (–1919–1988، پاکستان)ایک آزاد خیال مصلح، جنہوں نے اجتہاد کے احیا پر زور دیا۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ اسلامی دنیا میں سائنس اس وقت ترقی کر سکی جب اس نے قرآنی احکامات کی تکمیل کی
۔11. ۔ جمال عبد الناصر (1918–1970، مصر)غیر وابستہ تحریک کے نمایاں رہنماؤں میں شامل، جو ٹیٹو اور نہرو کے ساتھ عالمی امن کے لیے کام کرتے رہے۔ انہوں نے مصر میں جدیدیت کو فروغ دیا
۔12.۔۔ حکیم اجمل خاں (–1868–1927، ہندوستان)حکیم، عالم، اور قوم پرست رہنما۔ انہوں نے جڑی بوٹیوں کی دوا کو فروغ دیا اور دہلی میں آیورویدک اور یونانی طب کالج قائم کیا۔ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیوں میں بھی شامل تھے، جو ان کی تعلیمی ترقی پسندی کا مظہر تھا
۔13. حسن البنا (–1906–1949، مصر)جدید اسلامی طرز حکومت کے قیام کے خواہاں اور اخوان المسلمون کے بانی
۔14. ۔ہاشم اشعری (1871–1947، انڈونیشیا)نہضۃ العلماء کے بانی، جو انڈونیشیا کی سب سے بڑی اسلامی تنظیم ہے۔ انہوں نے روایت پسندی اور جدیدیت میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کی
۔15. ۔،حسین احمد مدنی مولانا(–1879–1957، ہندوستان)ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا اور ہندو مسلم اتحاد کے زبردست حامی رہے۔ ان کی میراث آج بھی امن و ہم آہنگی کے لیے مشعل راہ ہے
۔16. اسماعیل الفاروقی (–1921–1986، فلسطین/امریکہ)اسلامی علوم اور بین المذاہب مکالمے کے ماہر۔ انہوں نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک تھاٹ (IIIT) کی بنیاد رکھی
۔17. کمال اتاترک (–1881–1938، ترکی)ترکی کے بانی اور پہلے صدر۔ انہوں نے تعلیمی نظام کو جدید بنایا، لاطینی رسم الخط متعارف کرایا، یورپی طرزِ زندگی کو فروغ دیا، اور خواتین کے حقوق کو وسعت دی
۔18.۔۔ ملکم ایکس (الحاج ملک الشباز) (–1925–1965، امریکہ)اسلام قبول کیا اور اسلامی اصولوں کے تحت نسلی مساوات کی وکالت کی۔ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے داعی رہے
۔19.۔۔ مالک بن نبی (1905–1973، الجزائر)انہوں نے اسلامی تہذیب کے زوال کی وجہ فکری جمود کو قرار دیا اور نئے خیالات کی تخلیق پر زور دیا
۔20. ۔محمد علی جوہر۔مولانا (1878–1931، ہندوستان)تحریک خلافت کے سرکردہ رہنما اور مہاتما گاندھی کے قریبی ساتھی۔ ہندو مسلم اتحاد اور آزادی کے سرگرم حامی تھے
۔21. ۔۔محمد اقبال سر(1877–1938، ہندوستان)فلسفی شاعر، جنہوں نے اجتہاد اور تعلیم کو امت مسلمہ کے مسائل کا حل قرار دیا
۔22. ۔۔محمد ناصر (1908–1993، انڈونیشیا)اسلامی مفکر اور سیاستدان۔ جمہوریت، تعلیم، اور ایک اسلامی مگر تکثیری معاشرے کے حامی تھے
۔23.۔۔ محمد حسین ہیکل (1888–1956، مصر)محمد عبدہ کے اصلاحی خیالات سے متاثر ہو کر، انہوں نے اسلامی تہذیب میں سائنسی اور عقلی بنیادوں کی اہمیت پر زور دیا
۔24.۔۔ محمد اسد (1900–1992، آسٹریا/پاکستان)اسلام قبول کرنے والے مفکر، جو دی روڈ ٹو مکہ کے مصنف اور اسلامی اصولوں پر مبنی جدید حکمرانی کے حامی تھے
۔25. ۔۔رشید رضا (1869–1935، مصر)محمد عبدہ کے شاگرد، جنہوں نے اسلامی جدیدیت کی کوششوں کی قیادت کی اور سائنس کی قبولیت پر زور دیا
۔26۔۔. سید امیر علی (1849–1928، ہندوستان)ممتاز مؤرخ اور ماہر قانون، جنہوں نے اسلامی تاریخ اور جدید ترقیات پر گہرے مضامین لکھے
۔27۔۔. طہ حسین (1889–1973، مصر)مصر کے نمایاں ترین دانشوروں میں سے ایک، جنہوں نے مصری معاشرے کی جدیدیت اور اسلامی روایات کو مغربی فکر سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی
۔28.۔۔ ذاکر حسین ڈاکٹر (1897–1969، ہندوستان)ماہر تعلیم اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر۔ وہ ہندوستان کے پہلے مسلمان صدر بھی رہے۔۔
Source – Encyclopedia Britannica/Wikipedia