مولانا مستقیم احسن اعظمیؒ صف اول کےایک فرض شناس ملیّ رہنماتھے

افکارونظریات اورمتنوع زندگی پرایک دستاویزی کتاب کااجراءعمل میں آیا

ممبئی27؍مئی صابو صدیق مسافر خانہ،کرافورڈ مارکٹ، کے ہال میں سہ پہرتین بجےجمعیۃ علماءمہاراشٹرکےزیراہتمام” رسم اجراء“کی ایک باوقار تقریب منعقد ہوئی،آغازمولانامحمداسلم القاسمی(ملاڈ)کی تلاوت قرآن کریم سےہوا۔
اس دستاویزی کتاب ہےکو مولانا مستقیم احسن اعظمیؒ کے فرزند ڈاکٹر مولانا محمد عارف عمری نے مرتب کیا ہے،تقریبا 35 مقالات ،ایک ابتدائیہ(عرض ناشر)،20 پیغامات اور دو مرثیہ پر مشتمل 320 صفحات پرمشتمل مدیدہ زیب یہ دستاویزی کتاب زیورطباعت سے آراستہ ہوکر منظر عام پر آئی ہے،جسے جامعہ فیض عام بوئیسر نے بڑے اہتمام سے شائع کیا ہے۔
اس مجموعہ مقالات میں مولانا مستقیم احسن اعظمی(سابق صدرجمعیۃ علماءمہاراشٹر) کی علمی،فکری،ادبی،تصنیفی ،مذہبی اور مجاہدانہ ملیّ وقومی خدمات اورزندگی کے متنوع پہلوؤں کا تعارف کرایا گیا ہے۔
مولاناسید ارشدمدنی(صدرجمعیۃ علماءہند) ،مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی( معتمدتعلیم ندوالعلماء)،مفتی محمد راشد اعظمی(نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند) اور پروفیسر اشتیاق احمد ظلیّ اصلاحی کی تقاریظ اور 6 فصلوں میں منقسم الگ الگ موضوعات پر مقالات /پیغامات سے مزین ہے۔
کتاب کا تعارف کراتے ہوئےمرتب کتاب مولاناڈاکٹرمحمدعارف عمری نے کہا کہ یہ صرف ایک بیٹے کی طرف سے باپ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے جذبہ کی تسکین نہیں ہے بلکہ اس کتاب کا مقصد یہ ہے کہ والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی اولاد اور ان کی نسلیں ان کے نقش قدم پر چلنے کے لئے رہنما اصول سے آگاہ ہوسکیں۔
مولانا عارف عمری نے کہا کہ والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت علم اور جہد مسلسل دونوں کی جامع تھی، اور یہی ان کی زندگی کا اصل محور تھا، جس پر وہ تا حیات گامزن رہے۔
مولاناحلیم اللہ قاسمی(جنرل سکریٹری جمعیۃ علماءمہاراشٹر)نےنظامت کےفرائض انجام دیتےہوئےمولانامستقیم احسن اعظمیؒ کو اخلاق وکردارسےآراستہ،صف اول کا فرض شناس ملیّ رہنمااور علم وحلم کاپیکربتایا،اور تیرہ(13)سالہ رفاقت کویادکرتےہوئےخراج عقیدت پیش کیااور کہاکہ یہ کتاب ان کی متنوع حیات وخدمات کاایک شاہکارنمونہ ہے،مولاناملت کےمحسن اورصوبائی جمعیۃکےسالارقافلہ تھے،ان کاسانحہ ارتحال ملت کاایک عظیم خسارہ ہے۔
مولانااحمدسراج مہتمم جامعہ فیض عام بوئیسر(ناشرکتاب)نےکتاب کےمشمولات کوبیان کیا۔
مولانا محمود احمدخان دریاآبادی نے کہا کہ مولانا سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے، کب بولا جائے، کب خاموشی اختیار کی جائے اور کتنا بولا جائے، یہ سلیقہ اور ہنر مندی ہم نے مولانا مرحوم سے سیکھی ہے۔
پروفیسر ذاکر الہی نے مولانا کی پر معنی مختصر گفتگو اور جراءت حق گوئی کا ذکر کیا۔
مولانا اکرم مختار نے مولانا مستقیم احسن اعظمیؒ کے اپنے والد مرحوم مولانا مختار احمد ندوی رحمہ اللہ(سابق امیرجمعیۃ اہل حدیث ہند) سے مدۃ العمر رہے تعلقات کو یاد کرتے ہوئے مسلکی رواداری اور امت مسلمہ کی وحدت کا سبق یاد دلایا۔
مستقیم مکی،(مدیرالہدی ٹائمز) فرید خان(اردوکاررواں)، سرفراز آرزو(مدیرروزنامہ ہندستان) اورحاجی ابراہیم اعظمی نے مولانامرحوم سے اپنے تعلقات اور مشاہدات کا ذکر کیامفتی سعید الرحمن فاروقی(دارالعلوم امدادیہ) نے دعائیہ کلمات کہے اور صدر مجلس مولاناحافظ مسعوداحمدحسامی
(کارگزارجمعیۃعلماءمہاراشٹر) نے اجتماعی دعا کرائی۔
شرکاءمیں مولانااشتیاق احمدقاسمی(کرلا)،مفتی حفیظ اللہ قاسمی(بھیونڈی)مولانا عبد القیوم قاسمی (کاجو پاڑہ) مولاناعبدالرشیدندوی(ممبئی)
الحاج مشتاق صوفی(دھولیہ)،مولاناعبدالجبارماہرالقادری(بائیکلہ)فرید احمدخان(اردو کارواں ) مولاناعبدالقیوم قاسمی،مولاناامتیازاقبال،حاجی محمدمکی سیٹھ ّ،عبدالمالک بکرا(مالیگاؤں)مفتی کلیم مرزابیگ،قاری عبد الرشید حمیدی ،مفتی محمدمحسن قاسمی،مولانا یار محمد قاسمی،مولانا محمدزبیر قاسمی،قاری محمدادریس(پونے)،اطہرمستقیم اعظمی،انوار گلزار اعظمی ،حاجی محمد قریش صدیقی ،حافظ محمد علی ملا،مولانا صدر عالم قاسمی ،اسد عثمانی سمیت بڑی تعدادمیں ملی،سماجی،علمی اوردرس وتدریس سےوابستہ شخصیات اورعمائدین نےشرکت فرمائی۔
منتظمین کی جانب سےعصرانے( ضیافت)کانظم کیاگیاتھااورتمام شرکاءکو کتاب ہدیتاََپیش کی گئی۔

Leave a Comment