مولانا بدر الدین اجمل قاسمی کی شخصیت

نقی احمد ندوی

،ریاض، سعودی عرب

دارالعلوم دیوبند نے اپنی سو سال سے زئد کی تاریخ میں جن عظیم شخصیات کو پیدا کیا، ان میں ایک شخصیت ایسی ہے، جس نے پرانی روایات کو توڑتے ہوئے نہ صرف یہ کہ بزنس کی دنیا میں اپنا نام پیدا کیا، بلکہ سیاست کے میدان میں بھی ایسے جوہر دکھائے جو آزاد ہندوستان کی تاریخ میں خال خال نظر آتا ہے۔

مولانا بدر الدین اجمل ایک مدرسہ سے فارغ ایک عالم دین بھی ہیں اور عطر کے ایک ٹائی کون بھی، ایک سیاسی پارٹی کے فاونڈر بھی ہیں اور کئی تعلیمی اداروں کے بانی، اپنے صوبہ کے مسلمانوں کے درمیان مقبول بھی ہیں اور ہندوستانی سیاست میں اپنا رسوخ رکھنے والے ایک سیاسی لیڈر بھی۔

مولانا بدرالدین اجمل کی گوناں گو شخصیت یقینا اہل مدارس کے ایک مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔
مولانا بدر الدین اجمل اس اترپردیش سے نہیں ہیں جہاں سے بڑے بڑے علماء پیدا ہوئے، بلکہ وہ ہندوستان کے ایک بیک وارڈ صوبہ آسام سے تعلق رکھتے ہیں جہاں کے بچے جب یوپی کے مدارس میں دینی تعلیم کے لئے آتے ہیں تو انھیں اپنی زبان کی وجہ سے بہت سی ثقافتی اور لسانی پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مولانا بدر الدین اجمل آسام میں بارہ فروری ۰۵۹۱ کو پیداہوئے، ان کے والد ماجد کا نام حاجی اجمل علی تھا جو ایک کسان تھے، مگر ۰۵۹۱ میں وہ خوابوں کے شہر ممبی آگئے، اور وہاں عطر کا کاروبار شروع کیا۔ ساٹھ کی دہائی میں انھوں نے عطر کا پہلا شوروم کھولا، مگر بہت ہی مختصر مدت میں انکا برانڈ پورے مڈل ایسٹ میں مقبول ہونے لگا۔ اور اللہ تعالی نے ان کے کاروبار میں بڑی ترقی دی۔

مولانا بدر الدین اجمل نے ابتدائی تعلیم آسام میں حاصل کی اس کے بعد دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لے لیا۔ جہاں حدیث، فقہ اور تفسیر کے علوم حاصل کئے۔ اس بعد اپنے کاروبار میں ممبئی کے اندر مشغول ہوگئے، مگر ساتھ ہی ہندوستان کے صوبہ ٓاسام میں سماجی، رفاہی اور تعلیمی کام پر توجہ کی۔ چنانچہ وہاں بہت سے تعلیمی ادارے قائم کرکے مسلمانوں کے اندر ایک شناخت بنالی۔ اس کے بعد اپنی سیاسی پارٹی قائم کی، جس کانام یوناٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ ہے۔

مولانا بدر الدین اجمل آسام کے جمعیت علماء ہند کے ریاستی صدر، اجمل فاونڈیشن کے سی ای او، اور کئی تعلیمی اداروں کے بانی اور موسس ہیں۔
اللہ تبارک تعالی مولانا کی خدمات سے امت کو مستفیذ فرمائے۔

Related Posts

!! بغض و حسد اور گھمنڈ

تحریر جاوید اختر بھارتی کہاوت تو مشہور یہی ہے کہ نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے ، حرکت قلب بند ہوجائے ، روح قفس عنصری سے…

Read more

عالمی کتاب میلہ یکم فروری سے

غلام قادردہلی کتاب میلہ، جو ہر سال پرگتی میدان میں منعقد ہوتا ہے، بھارت کے سب سے زیادہ منتظر ادبی تقریبات میں سے ایک ہے۔ یہ میلہ انڈیا ٹریڈ پروموشن…

Read more

انسان کیلئے کمپیوٹر کتنا مفید ہے

ابو الکلامدورِ جدید میں کمپیوٹر ہر شعبہ زندگی میں ایک ناگزیر ضرورت بن چکا ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ کمپیوٹر کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور اس…

Read more

…سب کچھ بننا آسان ہے مگر

از: جاوید اختر بھارتی نمازی بننا آسان ہے ، حاجی بننا آسان ہے ، روزہ رکھنا آسان ہے ، لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ معاملات کی درستگی بہت مشکل کام…

Read more

فتحپوری مسجد، دہلی: اسلامی تاریخ کا روشن استعارہ

ڈاکٹر شاہد حبیبفتحپوری مسجد، دہلی کے قلب میں واقع، اسلامی فن تعمیر اور تاریخی ورثے کا ایک نمایاں نمونہ ہے، جسے مسلم طرزِ تعمیر، ثقافت، اور روحانی شناخت کے ایک…

Read more

حضرت مولانا علی میاں ندویؒ کی ادبی اور ثقافتی خدمات؛ میرا مطالعہ

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی بیسوی صدی میں اپنے افکار وخیالات، احوال ومشاہدات، مختلف ملی تنظیموں میں شراکت، اسلام کی بے باک ترجمانی، عصری زبان وبیان، اسلوب وانداز میں اسلام…

Read more

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *