🌙 ہماری تہذیب کی جانب سے
آپ سب کو رمضان مبارک! ✨

رانچی۔انجمن ترقی اردو جھارکھنڈ کے زیر اہتمام ریاستی اردو کانفرنس کا کامیاب انعقاد کیا گیا، جس میں اردو کی تعلیم و ثقافت کے فروغ کے لیے اتحاد اور مشترکہ کوششوں پر زور دیا گیا۔ اس موقع پر مقررین نے اردو کی ترقی کے لیے اجتماعی جدوجہد کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر اطہر فاروقی نے اپنے خطاب میں اردو زبان کی اہمیت اور اس کے تعلیمی و ادبی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کی ترقی کے لیے مسلسل جدوجہد ضروری ہے۔ ڈاکٹر اختر القادری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان ادارہ جاتی معاونت اور عوامی بیداری کے ذریعے فروغ پا سکتی ہے۔
اس موقع پر مغربی بنگال سے آئے خصوصی مہمانوں نے بھی شرکت کی، جن میں انجمن ترقی اردو کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر وا صف اختر، نائب صدر قمرالدین ملک، اسسٹنٹ سیکریٹری ڈاکٹر عبد الوارث علی، سکندر انصاری، اور ڈاکٹر امجد علی خان شامل تھے۔ انہوں نے اردو زبان کی ترقی اور درپیش چیلنجز پر گفتگو کی اور اس کے فروغ کے لیے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈاکٹر واصف اختر نے جھارکھنڈ انجمن کو اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے ہوئے کہا کہ جس طرح مغربی بنگال کی انجمن نے اردو اکیڈمی کے قیام کے لیے تحریک چلائی تھی، اسی طرح یہاں بھی مضبوط تحریک کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2009 میں “نو اردو، نو ووٹ” کا نعرہ دیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 2012 میں ممتا بینرجی کی حکومت نے اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا تھا۔ اسی طرز پر جھارکھنڈ میں بھی اردو کے فروغ کے لیے تحریک چلانی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی مغربی بنگال میں WBCS کے امتحانات میں اردو کو شامل کرانے کی جدوجہد جاری ہے۔
کانفرنس کے اختتام پر اردو زبان کے اداروں کو مستحکم کرنے اور اس کے روشن مستقبل کے لیے اجتماعی کوششیں جاری رکھنے کا عزم کیا گیا۔