🌙 ہماری تہذیب کی جانب سے
آپ سب کو رمضان مبارک! ✨

اردو زبان و ادب کے سب سے عظیم شاعر مرزا اسداللہ خاں غالب 15فروری 1869کو اس جہاں فانی سے رخصت ہوگئے۔ انہیں اس دنیا سے کوچ کئے ڈیڑ ھ صدی سے زیادہ کا طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن وہ آج بھی اپنی لازوال شعر و شاعری کی میراث کے درمیان ہمارے درمیان زندہ ہیں۔
27 دسمبر 1797 کو آگرہ میں پیدا ہوئے، جو جہان سخن میں غالب کے تخلص سے مشہور ہوئے۔ ان کی عظمت کا راز صرف ان کی شاعری کے حسن اور بیان کی خوبی میں ہی نہیں بلکہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جا کر سمجھنے اور اسے بڑی ہی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کردینے میں پنہا ہے۔ان کی شاعرانہ عظمت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کے بہت سے اشعارروزمرہ کی زندگی میں ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ اردو زبان و ادب میں جو شہرت اس فلسفی شاعر کو حاصل ہوئی ،وہ کسی دوسرے شاعر کو نصیب نہ ہوسکی۔
مرزا اسد اللہ خان غالب نے دیوان کے ڈھیر لگانے کے بجائے بہترین شاعری کے حامل چند ہزار اشعار کہے ہیں اور ان کے خطوط کو بھی اردو ادب میں خاص درجہ حاصل ہے۔غالب کی شاعری میں روایتی موضوعات یعنی عشق، محبوب، رقیب، آسمان، آشنا، جنون، انسانی معاملات، نفسیات، فلسفہ، کائناتی اسلوب اور ایسے ہی دیگر کا انتہائی عمدہ اور منفرد انداز میں بیان ملتا ہے۔غالب کا اصل کمال یہ تھا کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے تھے اور بڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے اپنے اشعار میں بیان کردیتے تھے۔
دہلی میں پرورش پانے والے غالب نے کم سنی ہی میں شاعری کا آغاز کر دیا تھا۔مرزا غالب دہلی کے ادبی حلقے میں مشہور تھے۔ ان کی مالی حالت کمزور ہوچکی تھی، لہٰذا دوستوں نے انھیں قلعہ کی ملازمت اختیار کرنے پر آمادہ کیا۔
نثر کے میدان میں غالب نے کوئی فن پارہ تخلیق نہیں کیا لیکن منفرد انداز سے خط نگاری کی اور یوں غالب کے خطوط اپنے لب و لہجے، اندازِ بیان، لفظوں کے انتخاب اور نثر میں شاعرانہ انداز کے باوصف اردو ادب کا وہ شاندار شاہکار سرمایہ ثابت ہوئے جسے ان کے انتقال کے بعد یکجا کیا گیا۔
حکیم احسن اللہ خاں اور مولانا نصیرالدین عرف میاں کالے صاحب کے کہنے پر بہادر شاہ ظفر نے غالب کو خلعت فاخرہ اور نجم الدولہ دبیرالملک نظام جنگ کے خطاب سےنوازا۔ ساتھ ہی پچاس روپے ماہوار تنخواہ مقرر کردی۔ غالب سے یہ بھی فرمائش کی گئی کہ وہ خاندان تیموری کی تاریخ لکھیں۔