مولاناسیدجعفرمسعودحسنی ندوی کاانتقال ندوۃالعلماء کیلئے عظیم خسارہ:ارشد ندوی

چاند و سورج کے طلوع وغروب کا نظام خدا معلوم کب سے جاری ہے اور اسے کب تک رہنا ہے لیکن یہ سورج ہر دن اپنے طلوع سے غروب تک تک نہ جانے کتنی غم ناک خبریں لے کر آتا جاتا رہاہے، رات کی تاریکیاں اور دن کے اجالے ان خبروں کی لمبی تاریخ رکھتے ہیں جس میں کوئ نہ کوئ جان مالک حقیقی سے جا ملتی ہے ایسا ہی ایک غمناک المناک حادثہ مادر علمی دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظر عام رابطہ ادب اسلامی ہند کے صدر عظیم صحافی حضرت مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال سے پیش آیا انا للہ وانا الیہ راجعون جس نے لاکھوں محبین کو غمزدہ کر دیا جس سے ہر آنکھیں نم ہیں دل افسردہ ہیں ۔ مذکورہ باتیں جامعہ عائشہ ایجوکیشنل ویلفئر اینڈ چیریٹبل ٹرسٹ کوٹھرام بیرول دربھنگہ کے سکریٹری ارشد ندوی سوپولوی نے اپنے ادارہ جامعہ عایشہ للبنات ومولانا آزاد پرائمری گرلس اسکول میں تعزیتی نشست بروفات حضرت مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی رح کے عنوان سے طلبہ وطالبات کے سامنے کہی ۔تکیہ رائے بریلی کا حسنی خاندان حضرت شاہ علم اللہ اور حضرت سید احمد شہید سے حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی تک اور پھر ان سے اس خانوادہ کی تاریخ حضرت مولانا سید جعفر حسنی ندوی تک پہنچی، ہم یاد نہیں ہے کہ اس خاندان کا کوئی فرد اتنی اچانک ہم سے اچک لیا گیا ہو، ویسے ہر چیز اللہ کے اختیار میں ہے اس نے جب تک چاہا خاندان کے آفتاب و ماہتاب کے ذریعے دین کی ترویج واشاعت کا عظیم الشان کام لیا ، ہمیں کہنا پڑ رہا ہیکہ اکتیس دسمبر کی انیسیویں صدی میں اس خاندان کا سب عظیم آفتاب ماہتاب مفکر اسلام شیخ العرب والعجم حضرت مولانا سید علی میاں ندوی رح کی شکل میں کیا ڈوبا کہ بیسویں صدی کے اوائل کو اپنے خانوادہ کیلئے ملاقاتِ رب کے ایام بنا دیے کہ سیاروں کے ڈوبنے اور رخصت پذیر ہونے کا سلسلہ تیز رفتاری سے چل پڑا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے قلم کا بادشاہ جنکی تحریروں سے یہود و نصاری بھی خوف کھاتے تھے معتمد تعلیم شرعی وعصری علوم کے سنگم حضرت مولانا واضح رشید ندوی رح ،مرشد الامت خضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رح حضرت مولانا سید محموحسنی ندوی رح ،سابق ناظر عام حضرت مولانا حمزہ حسنی ندوی رح ، عظیم داعی اسلام حضرت مولانا سید عبداللہ حسنی ندوی رح وغیرہ کے علاوہ حضرت مولانا جعفر مسعود ندوی رح کی شکل میں جو چمکدار ستارہ تھا وہ بھی آج ڈوب گیاویسے خانوادۂ حسنی میں شہادت کی امتیازی تاریخ ہے ، خود حضرت حسن اور حضرت حسین رضہ اللہ عنہما سے ہی یہ زریں سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ، اور پھر کلمۃ اللہ کی بلندی کلیے پوری زندگی نہ صرف کی بلکہ تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ بالاکوٹ کے میدان میں آپ کے جد امجد حضرت سید احمد شہید نے آنے والی نسلوں کے لئے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے اس کی نظیر اس ڈھائی سو سالہ دور میں ملنی مشکل ہے۔میں اپنے غم کا اظہار کیسے کروں کہاں کروں کس کا کروں ؟ مادر علمی کا تحریک ندوے کا ۔؟جو اب ایک بہترین دماغ سے محروم ہوگیا ، ابنائے ندوہ کا جو ایک بہترین مربی سے محروم ہوگئے، رابطہ ادب اسلامی کا کہ وہ ایک بیدار مغز عظیم دماغ سے محروم ہوگیا ۔ آل انڈیا پیام انسانیت کا جو اب اپنے ایک ہمدرد و غمگسار سے محروم ہوگیئ واضح رہے کہ حضرت مولانا کی حیثیت طلبہ کے درمیان گھنگھور گھٹاؤں میں ٹمٹماتے اس چراغ کی تھی جو علمی وفکری اندھیروں کو روشن کر دے سارے بڑے جاچکے ہیں جو دو ایک چھوٹے موجود تھے اور بڑوں نے انھیں بڑوں کی جگہ پر لابٹھایا تھا اور امید تھی کہ یہ دور تک دیر تک دینی خدمات انجام دے کر بڑوں کے خلا کو پر کریں گے لیکن مشیت خدا وندی کچھ اور ہی تھی کہ ہم لاکھوں محبین کو صبر کرنے کی تلقین کرتے ہوے دائمی فاصلہ فرما گیے ۔اور دنیا سے بے رغبتی کی اس سے بڑی مثال کیا ہوسکتی ہے ۔۔۔پرھیں ۔۔اسکو۔۔۔۔لکھنؤ الہ آباد شاہراہ پر سویش ہوٹل کے راستے گھر لوٹ رہے تھے بائک سے سردی کی وجہ سڑک سے الگ مفلر باندھنے کیلئے گاڑی روک کر کھڑے تھے ایک تیز بے قابو سوفٹ ڈیزایر کار نے پیچھے ٹکر ماردی آپ کے ساتھ عبد القادر صاحب جو علی میاں چوک راے بریلی مسافر خانہ کے خادم تھے دونوں زخمی ہوگیے ضلع ہسپتال لے جایا گیا مگر پہنچتے ہی حضرت کی موت کی تصدیق ڈاکٹر نے کرتے ہوے لاکھوں دلوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا انا للہ وانا الیہ راجعون ایک پیغام مولانا علیہ الرحمہ کے انتقال( انا للہ وانا الیہ راجعون )سے یہ حقیقت تو آشکارہ ہو ہی گئ کہ سادگی عاجزی فنا فی اللہ دنیا کی رنگا رنگی سے بے رغبتی ہٹو بچو کے شور سے بہت دور شہرتوں کے سایہ سے پرہیز گاڑیوں کے قافلہ سے الگ رہ کر امت کلیے جینکا طریقہ آج کی اس مادی دور میں خانودہ حسنی میں بدرج اتم موجود ہے اور آج بھی یہ شرف اس خانودہ کو حاصل ہے اللہ اکبر ایک عام ادارے کا ذمہ دار معمولی سفر کیلئے فور ویلر کا استعمال کرتے ہیں مگر عالمی ادارہ کی مشہور علمی شخصیت نامور ادیب عظیم صحافی ندوۃ العلماء کے ناظر عام بائک سے ہی طویل سفرپر اس جاڑے کی سخت سردی میں نکل پڑتی ہے آسان نہیں ہوتا ہے نگہبانِ قوم ملت بننا ۔اللہ تعالی مغفرت فرمائے آمین اور نعم البدل عطا فرما آمین ۔

Related Posts

آچاریہ ناگر جنا یونیورسٹی میں غیر افسانوی ادب پر قومی سیمینار

آندھرا پردیش 4 فروری ( پریس ریلیز)آچاریہ ناگارجنا یونیورسٹی کے انچارج وائس چانسلر پروفیسر جی۔گنگادھر رائو، پروفیسر سریش کمار(سیمینار ڈائرکٹر و پرنسپل آرٹس کالج)، ڈاکٹر شیخ شہباز( صدر ِ شعبۂ…

Read more

جامعہ دارالقرآن جگسوں جمال پور میں6حفاظ کرام کی دستار بندی

دربھنگہ ؍جمالپور3 فروری ( پریس ریلیز)مدرسہ رحمانیہ نسواں جمالپور دربھنگہ کے تحت چلنے والے ادارہ جامعہ دارالقرآن رحمانی چوک جگسوں کے احاطہ میں آج ایک عظیم الشان اجلاس منعقد ہوا،…

Read more

وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ہی معاون اردو مترجم کو امیدیں

پٹنہ ۔بہار میں جب سے جناب نتیش کمار وزیر اعلیٰ بنے ہیں، تب سے تمام شعبوں میں بہار نے ترقی کی ہے اور مسلسل ترقی کی طرف گامزن ہے؛ بات…

Read more

وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے جننائک کر پوری ٹھاکر کو خراج عقیدت پیش کیا

سمستی پور ۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے سمستی پور کے کرپوری گرام میں واقع جننائک کرپوری ٹھاکر میموریل بھون میں جننائک کرپوری ٹھاکر کے مجسمے پر گلہائے…

Read more

وزیراعلیٰ نتیش کمار نے 127 ترقیاتی اسکیموں کا افتتاح کیا

پٹنہ۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پرگتی یاترا کے دوران ضلع سیوان میں تقریباً 109 کروڑ روپے کی اسکیموں کا تحفہ دیا۔ وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ریموٹ کے ذریعے 127…

Read more

دہلی میں”ایک شام امیر اکبرآبادی کے نام“ عالمی مشاعرہ تقریب ایوارڈ

نئی دہلی۔ گزشتہ شب نئی آواز اور شکھر کے اشتراک سے تسمیہ اڈیٹوریم،جامعہ نگر میں ایک باوقار ایوارڈ فنکشن اور عالمی مشاعرہ”ایک شام امیر اکبرآبادی کے نام“سے منعقد ہوا۔جس میں…

Read more

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *