مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ
پوری دنیا میں نشہ آور اشیاء کی خریدو فروخت، شراب اور اس جیسے دوسرے مشروبات کو چھوڑ کر ممنوع اور قابل مؤاخذہ ہے، بہار میں تو شراب پر بھی پابندی ہے، اس کے باوجود نشہ آور اشیاء کے کاروبار کا جال مختلف اسمگلروں کے توسط سے پھیلتا جا رہا ہے، یہ اسمگلر جماعتی طور پر بھی کام کرتے ہیں اور انفرادی طور پر بھی، ان کے کرتوتوں کی وجہ سے افراد، خاندان، سماج، ریاستیں اور ملک کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، خصوصاً نوجوان نشے کی لت میں ڈوب کر اپنی صحت، جوانی اور مستقبل کو ضائع کر رہے ہیں، یہ انتہائی سنجیدہ موضوع ہے، جس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
اب ایسا بھی نہیں ہے کہ حکومت کو اس کی سنگینی کا اندازہ نہیں ہے،اندازہ ہے اور خوب ہے، اسی لیے اس نے بحر عرب میں سری لنکا کی افواج کے ساتھ مل کر مہم چلا رکھی ہے، اس مہم میں سری لنکا کے جھنڈے لگے ہوئے دو کشتیوں سے پانچ سو کلو گرام منشیات ضبط کی گئیں، اسی طرح انڈومان نکوبار کے ساحل پر چھ ہزار کلو گرام ممنوعہ میتھم فیٹامائن ضبط کر لیا گیا، جو دودو کلو گرام وزن کے تین سو پیکٹ میں بھرکراسمگل کیا جا رہا تھا، ہماری بحری فوج نے گجرات کے ساحل سے سات سو کلو گرام میتھم فیٹامائن اور دہلی میں نو سو کروڑ کی کوکین بھی ضبط ہوئی،اس کا مطلب ہے کہ جانچ ایجنسیاں سر گرم ہیں اور وہ مجرموں پر شکنجہ کس رہی ہیں اور گرفتاریاں بھی عمل میں آ رہی ہیں، اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا میں میتھام فیٹامائن کی ضبطی 2023ء میں ایک سو نوے ٹن سے زائد ہوئی جو ایک رکارڈ ہے۔
ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ منشیات کے اسمگلر ہندوستان کو بڑی منڈی کے طور پر استعمال کرتے ہیں، مختلف قسم کی منشیات افیم، گانجا، ہیروئین، بھُکی، بوری، چرس، بھانگ، تمباکو، شراب، مارقن، اسمیک، کوکین، میپری ڈون، میتھا ڈون، آئس، ماری جو آناوغیرہ کی کھیپ کی کھیپ تمام ریاستوں، ضلع، تحصیل، قصبہ اور گاؤں تک منشیات کا یہ کاروبار پھیل چکا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس پر مضبوط نکیل لگائی جائے اور تجزیہ کرکے اس کاروبار اور کاروباریوں کو اکھاڑ پھینکا جائے، تاکہ خصوصیت سے نئی نسل کو اس بُری لت سے بچایا جا سکے، جس کی وجہ سے وہ جسمانی اور معاشی عذاب جھیل رہے ہیں۔
کسی بھی قانون کے پیچھے عوامی بیداری نہ ہو تو وہ قانون کا غذی بن کر رہ جاتا ہے۔ضرورت اس کی بھی ہے کہ مختلف انداز کے سمینار، سمپوزیم، مذاکرات اورنشہ کے خلاف مذہبی احکام سے متعلق بیداری کا انعقاد پروگرام ہر سطح پر کیاجا ئے تاکہ منشیات کے استعمال کے مضر اثرات سے عوام با خبر ہو سکیں گے۔
اس سلسلے میں اسلامی تعلیم کا لوگوں تک پہونچانا انتہائی مفید ہوگا، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ شراب اور جوئے وغیرہ ناپاک شیطانی عمل ہیں، اس لیے اس سے بچا جائے، شریعت نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ نشہ آور اشیاء کا تھوڑا استعال بھی ممنوع ہے، کیونکہ یہ آگے چل کر ہر قسم کے مضرات اور زیادہ استعمال کا سبب بنتا ہے، ہم اگر مسلمانوں میں ہی یہ کام کر سکیں تو بڑا کام ہوگا۔ واللہ الموفق والمعین۔