عطاے رسول علیمی
ہم سب یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ ہمارا یہ ماحول اللہ تعالی کی عطا کردہ ایک عظیم نعمت ہے۔ خالص ہوا، صاف پانی، سرسبز زمین، اور نیلا آسمان یہ سب ہمارے لیے زندگی کا سامان مہیا کرتے ہیں، لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ اس وقت ایسا ماحول ہے جس کی وجہ سے یہ سب خطرے میں ہیں۔ آلودگی، جنگلات کی کٹائی، گلوبل وارمنگ، اور قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال ہماری زمین کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ماحولیاتی مسائل ایک نظر میں
1. فضائی آلودگی: گاڑیوں کا دھواں، کارخانوں کی زہریلی گیس، اور فضا میں بڑھتا ہوا کاربن ڈائی آکسائیڈ ہماری صحت کو بری طرح سے متاثر کر رہے ہیں جس کی وجہ سے انسانی زندگی خطرے میں ہے۔
2. پانی کی آلودگی: فیکٹریوں کا فضلہ اور پلاسٹک کے استعمال سے سمندر اور دریا آلودہ ہو رہے ہیں جس سے نہ صرف انسانی زندگی بلکہ آبی حیات بھی خطرے میں ہے۔
3. جنگلات کی کٹائی: درختوں کی بے دریغ کٹائی زمین کو بنجر بنا رہی ہیں اور جنگلی حیات کے لیے بھی خطرہ پیدا کر رہی ہیں۔
4. گلوبل وارمنگ: زمین کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے، جس کے نتیجے میں گلیشیئرز پگھل رہے ہیں اور سمندری سطح بلند ہو رہی ہے۔
ہماری ذمہ داریاں:
ان مسائل کا حل ہمارے اپنے ہاتھوں میں ہے۔ اگر ہم سب مل کر چھوٹے چھوٹے اقدامات کریں تو ان شاء اللہ ایک دن بڑا فرق پیدا کر سکتے ہیں۔ ایسے موقع پر جو ہماری سب سے اہم ذمہ داری ہے وہ یہ ہیں
درخت لگانا: درخت زمین کے پھپھڑے ہیں۔ ہمیں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی ضرورت ہے تاکہ آکسیجن کی مقدار بڑھے اور زمین سرسبز و شاداب ہو۔ نبی اکرم ﷺ نے درخت لگانے اور شجرکاری کی اہمیت پر کئی احادیث مبارکہ میں بھی روشنی ڈالی ہے ان میں سے ایک مشہور حدیث یہ ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص کوئی پودا لگائے اور اس میں سے کوئی انسان، جانور یا پرندہ کھائے، تو یہ اس کے لیے صدقہ ہوگا۔
یہ حدیث شجرکاری کی فضیلت کو واضح کرتی ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ درخت اور پودے لگانا نہ صرف ماحول کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ ایک صدقہ جاریہ بھی ہے۔
ری سائیکلنگ: پلاسٹک کے استعمال کو کم کریں اور ری سائیکلنگ کو فروغ دیں۔ مثال کے طور پر پلاسٹک کی بجائے کپڑے کے تھیلے استعمال کریں اور جہاں تک ہو سکے ان سے بچنے کی کوشش کریں اور ساتھ ہی ساتھ ضروری اشیا کو دوبارہ قابلِ استعمال بنائیں۔
پانی اور بجلی کی بچت: پانی کو ضائع نہ کریں کیونکہ پانی کی قلت ایک عالمی مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ اسی طرح بجلی کے استعمال سے بچیں اور توانائی کے متبادل ذرائع اپنائیں۔
صفائی کو یقینی بنائیں: اپنے گھر، محلے، اور اسکول کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ کچرا صحیح جگہ پر ٹھکانے لگائیں تاکہ زمین آلودہ نہ ہو۔
دنیا کے کئی ممالک نے ماحول کی حفاظت کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائے ہیں۔ مثال کے طور پر، سویڈن نے کچرے کو ری سائیکل کر کے توانائی پیدا کی ہے۔ چین میں لاکھوں درخت لگائے جا رہے ہیں تاکہ ہوا کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ ہمیں ان ممالک سے سبق لینا چاہیے اور اپنے ملک میں بھی ایسے اقدامات کرنے چاہییں، کیونکہ ان تمام چیزوں کا تعلق کہیں اور سے نہیں بلکہ ہمارے دین اسلام سے ہے۔
قرآن و حدیث کے حوالے
اسلام میں ماحول کی حفاظت کی بہت اہمیت دی گئی ہے۔ اللہ تعالی قرآن پاک میں فرماتا ہے
“اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ اس کے سنوارے جانے کے بعد اور اللہ سے ڈرتے رہو اور امید رکھو۔ بے شک اللہ کی رحمت نیک کام کرنے والوں کے قریب ہے” (سورۃ الاعراف 7:56)۔
صفائی کے بارے میں حدیث شریف میں ہے:
“صفائی نصف ایمان ہے” (صحیح مسلم، کتاب الطہارہ، حدیث نمبر: 223)۔
ان حوالوں سے ان تمام چیزوں کی اہمیت کا پتا چلتا ہے۔ ہمیں ان سب چیزوں پر سختی سے عمل کرنا چاہیے، کیونکہ یہ نہ صرف ہماری ذمہ داری ہے بلکہ اللہ اور اس کے رسول کا فرمان بھی ہے۔ ماحول کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اگر ہم اس کے لیے عملی اقدامات کریں گے تو نہ صرف اپنی زندگی بہتر بنائیں گے بلکہ دنیا کو رہنے کے لیے ایک محفوظ اور خوبصورت جگہ بھی بنائیں گے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اعمال پر غور کریں اور ماحول کی بہتری کے لیے کام کریں تاکہ ایک بہتر مستقبل تعمیر ہو سکے۔