محمد توقیر رضا احسنی
شجر کاری ہماری زندگی کے لیے بہت ضروری ہے۔یہ عمل نہ صرف زمین کو خوبصورت بناتا ہے، بلکہ بے شمار فوائد بھی رکھتا ہے۔درخت ہمارے ماحول کے توازن کو برقرار رکھتا ہے۔ درخت صرف آکسیجن پیدا نہیں کرتا، بلکہ آکسیجن کے ساتھ ساتھ زمین کی ہوا کو صاف اور ٹھنڈا بھی رکھتا ہے۔طوفان کے زور کو کم کرتا ہے۔یہ قدرت کا بہت عجیب نظام ہے کہ اس دنیا میں جہاں ماحول کو پراگندہ کرنے والے غیر قدرتی عوامل پائے جاتے ہیں،وہی رب کائنات نے ماحولیاتی کثافتوں کو اپنے اندر جذب کرنے والے اہم ترین ذرائع بھی پیدا کیے۔ زمین میں اللہ تعالی نے ایسی صلاحیت تخلیق فرمائی ہے کہ وہ تمام غلاظتوں کو اپنے اندر دفن کر لیتی ہے۔شجر کاری کی اہمیت کا اس بات سے بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے، کہ مسند احمد میں ہے۔ کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اگر قیامت کی گھڑی آجائے اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں درخت ہو اور وہ اسے لگا سکتا ہو، تو زمین میں لگا دے۔
اس حدیث سے ہمیں معلوم ہوا کہ درخت کی کتنی اہمیت ہے حالانکہ ہر شخص جانتا ہے کہ قیامت جب ائے گی، تو زمین پلین ہو جائے گی، پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں گے،زمین اپنے بوجھ باہر پھینک دے گی۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں فرمایا کہ قیامت کی گھڑی آجائے تو بھی درخت لگاؤ، اس لیے کہ اللہ تعالی قران میں فرماتا ہے “تو جو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے اسے دیکھے گا اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے اسے دیکھے گا”۔(سورۃ: زلزال،آیت: 7,8)
شجر کاری کے فوائد
اگر آپ اپنے گھروں میں درخت لگاتے ہیں یا باغیچوں میں درخت لگاتے ہیں۔ تو اس درخت سے آپ بہت کچھ حاصل کرتے ہیں۔ درخت لگانے سے فضائی، آبی، زمینی، سمندری آلودگی کم ہوتی ہے۔ انسان کو زندہ رہنے کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ انسان کو آکسیجن بھی فراہم کرتا ہے،یہ درجہ حرارت کو توازن میں رکھتا ہے،فضائی جراثیم کو اپنے اندر جذب کر لیتا ہے،انسان و حیوان کو غذا بھی فراہم کرتا ہے،پرند اور متعدد حیوانات کا مسکن بھی ہے،دھوپ سے سایہ بھی دیتا ہے۔نباتات کے ماہر ڈاکٹر ایس کے جین کے مطابق ایک اوسط درجے کا درخت دو خاندانوں کی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو جذب کر کے ہوا میں کافی آکسیجن پیدا کرتا ہے۔درخت جسم و ذہن کے لیے نہایت مفید ہے،ماہرین کے مطابق ایک گھنٹہ باغ بانی کر کے جسم کے 345 حرارے(ایک علاج ہے جس میں مریض کے جسم کو گرم کیا جاتا ہے، تاکہ جراثیم مر جائیں) جلائے جا سکتے ہیں۔
شجر کاری کی فضیلت
حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے شجر کاری کو فروغ دینے کے لیے، ایمان والوں کے لیے شجر کاری کو صدقہ قرار دیا۔ چنانچہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان درخت لگائے یا فصل اگائے پھر اس سے جو پرندہ یا انسان یا چوپایا کھائے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہے۔(صحیح بخاری) ایک اور حدیث میں شجر کاری کی اہمیت کو ظاہر کرنے کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی درخت لگائے پھر اس کی حفاظت کریں اور نگرانی کرتا رہے، یہاں تک کہ وہ پھل دینے لگے، تو وہ درخت اس کے لیے اللہ کے یہاں صدقے کا سبب ہوگا۔(مسند احمد) ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ام مبشر انصاری کہ یہاں ان کے باغ میں تشریف لے گئے۔رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ باغ مسلمان نے لگایا ہے یا کافر نے؟انہوں نے کہا: مسلمان نے۔آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی مسلمان پودا لگائے یا کھیتی کرے اور اس سے انسان یا جانور یا کوئی بھی کھائے، تو وہ اس کے لیے صدقے کا ثواب ہوگا۔(صحیح بخاری) نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے شجر کاری کی اہمیت کو اس وقت بھی اجاگر کرتے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی لشکر کو روانہ کرتے تو فرماتے: کسی بچے، عورت اور بوڑھے کو قتل نہ کرنا، چشموں کو خوشک و ویران نہ کرنا، درختوں کو نہ کاٹنا۔(بیہقی)
درج بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ شجر کاری کی اہمیت پر اسلام میں کتنا زور دیا گیا ہے۔اگر ہمیں صاف و شفاف ہوا اور صحیح سالم زندگی گزارنا ہے، تو ہمیں خود درخت لگانا چاہیے اور دوسروں سے لگوانا بھی چاہیے اور ان کی دیکھ بھال کرنی چاہیے۔درخت لگانے سے نہ صرف معاشرے میں خوشحالی پیدا ہوگی بلکہ بہت سے امراض سے چھٹکارا بھی ملے گا۔اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالی ہم سب کو شجر کاری کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا رب العالمین۔