اردو : ماضی کی شان، حال کا فخر، اور مستقبل کی امید

مولانا شیخ حامد علی انواری
اردو زبان نہ صرف ہماری قومی زبان ہے بلکہ ہماری تہذیبی، ثقافتی اور تاریخی ورثے کی سب سے اہم نشانی بھی ہے۔ یہ زبان محبت، ادب، اور علم کا ایک ایسا خزانہ ہے جو نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا بھر میں اپنی دلکشی اور تاثیر کے سبب ممتاز حیثیت رکھتی ہے۔ اردو کی شیرینی، روانی اور دلکش طرزِ بیان نے اسے دیگر زبانوں میں ایک منفرد مقام عطا کیا ہے۔

اردو زبان کا آغاز اور ارتقا : اردو زبان کا آغاز ایک شاندار امتزاج کا نتیجہ ہے، جس میں فارسی، عربی، ترکی اور ہندی کے الفاظ اور محاورے یکجا ہو کر ایک نئی زبان کی تشکیل کرتے ہیں۔ یہ زبان برصغیر کے مسلمانوں کے لیے مشترکہ ذریعہ اظہار بن گئی، جو ان کی ثقافتی شناخت اور ادبی وراثت کی بنیاد بنی۔

جیسے میر تقی میر نے کہا:
اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
ہندوستان میں دھوم ہماری زباں کی ہے

اردو زبان نے غالب کے خیالات، اقبال کے خواب اور فیض کے انقلابی نظریات کو بہترین الفاظ دیے، جو آج بھی ہمیں ایک خاص تاثیر کے ساتھ اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔
اردو زبان کے فوائد :
(۱) شیریں اور دلکش زبان: اردو زبان کی مٹھاس اور اس کے الفاظ کا اثر دل کو نرم کر دیتا ہے۔ یہ محبت اور امن کی زبان ہے، جو انسانیت کے جذبات کو نہایت خوبصورتی سے بیان کرتی ہے۔
(۲) ثقافتی رابطے کی زبان: اردو نے مختلف تہذیبوں کو آپس میں جوڑنے کا کردار ادا کیا ہے۔ یہ زبان مختلف ثقافتوں کا سنگم ہے، جس کے باعث اسے “لشکری زبان” بھی کہا جاتا ہے۔
(۳) ادبی و علمی ورثہ: اردو ادب نے دنیا کو اقبال، غالب، فیض اور پریم چند جیسے بڑے نام دیے، جن کی تخلیقات ہمیشہ زندہ رہیں گی۔
(۴) آسان اور عام فہم: اردو کی گرامر اور ساخت اسے ایک آسان زبان بناتی ہے، جسے ہر عمر اور طبقے کے لوگ سمجھ سکتے ہیں۔

اردو زبان کی دوسری زبانوں پر برتری : اردو زبان کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ گہرے جذبات کو انتہائی خوبصورتی اور تاثیر کے ساتھ بیان کرتی ہے۔ اس کی جمالیاتی ساخت اسے دوسری زبانوں پر ایک نمایاں حیثیت دیتی ہے۔ انگریزی زبان کی سادگی اور اختصار کے برعکس، اردو زبان میں گہرائی اور دلکشی موجود ہے، جو جذبات کی شدت کو بہتر انداز میں پیش کرتی ہے۔ مولانا حالی نے “مقدمہ شعر و شاعری” میں اردو کی خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ زبان نئے علمی رجحانات کو اپنے اندر جذب کرنے کی بےپناہ صلاحیت رکھتی ہے۔

اردو ادب اور مشہور اقوال
مولانا محمد علی جوہر: “اردو زبان ہماری قومی شناخت کا سب سے اہم حصہ ہے۔
علامہ اقبال: “اردو زبان دل کی زبان ہے، جو جذبات کو چھو کر فکر کے دروازے کھولتی ہے۔

اردو زبان ہماری ماضی کی شان، حال کا فخر، اور مستقبل کی امید ہے۔ یہ زبان نہ صرف ہماری ثقافتی شناخت کا حصہ ہے بلکہ ایک زندہ تہذیب کی علامت بھی ہے۔ ہمیں اس زبان کی عظمت کو سمجھنا، اسے فروغ دینا، اور آنے والی نسلوں تک اس کا ادب اور ورثہ پہنچانا چاہیے۔

Related Posts

اخلاقِ حسنہ کی اہمیت اور افادیت

ام سلمیٰ اخلاقِ حسنہ کسی بھی معاشرے کی بنیاد اور انسان کی اصل پہچان ہیں۔ انسان جب دنیا میں آتا ہے تو وہ محض ایک مخلوق کے طور پر پہچانا…

Read more

مولانا ابوالکلام آزاد کی شخصیت

ابو الکلامروزنامہ تاثیر ہندوستان کی تاریخ میں بہت سی عظیم شخصیات گزری ہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں قوم و ملت کے لئے وقف کر دیں۔ انہی میں ایک تابناک نام…

Read more

کاروبار جدید دورمیں کامیابی کا راز

ام سلمیٰ کاروبار کو معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ ایک تاجر نہ صرف اپنی ضروریات پوری کرتا ہے بلکہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کرتا ہے۔…

Read more

حضرت یوسف علیہ السلام کا واقعہ اور آج کے مسلمانوں کے حالات

ام سلمیٰ دنیا میں سب سے بڑی خوشی بھی اپنوں سے ملتی ہے اور سب سے بڑا دکھ بھی اکثر اپنوں ہی سے ملتا ہے۔ بیگانوں کا وار جسم کو…

Read more

یومِ آزادی

ام سلمہ پندرہ اگست وہ دن ہے جب سورج نے ایک آزاد ہندوستان کے چہرے پر پہلی بار مسکراہٹ بکھیری۔ یہ وہ دن ہے جب غلامی کی زنجیریں ٹوٹیں، اور…

Read more

آگیا رمضان ہے

ہو گیا ہم پے خدا کا پھر بڑا احسان ہےمل گیا اس سال پھر سے جو ہمیں رمضان ہے اس مہینے میں ہیں اتری آسمانی اور کتباس مہینے میں ہی…

Read more

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *