مولانا عطائے رسول علیمی
انسان کی زندگی میں فیصلوں کی بہت اہمیت ہوتی ہے کیونکہ زندگی کا ہر مرحلہ کسی نہ کسی فیصلے کا نتیجہ ہوتا ہے۔ ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے فیصلوں کو بہتر اور عمدہ بنانے کی کوشش کرے۔ ہمیں زندگی میں کئی طرح کے فیصلے کرنے پڑتے ہیں، جو دو قسم کے ہوتے ہیں۔
معمولی نوعیت کے فیصلے: یہ وہ فیصلے ہیں جن کا ہماری زندگی پر زیادہ اثر نہیں ہوتا، جیسے آج کھانے میں کیا ہے؟ کون سا لباس یا جوتا پہننا ہے؟ چائے پینی ہے یا کافی؟ اس طرح کے فیصلے اگر غلط ہو بھی جائیں تو زیادہ پریشانی کا سبب نہیں بنتے۔
اہم اور زندگی بدل دینے والے فیصلے: یہ وہ فیصلے ہیں جو ہماری زندگی پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں، جیسے تعلیم، کاروبار، نوکری، شادی، دوستی، سواری، گھریلو اشیا کی خریداری، اور بیماری کے علاج کے حوالے سے کیے گئے فیصلے۔ ایسے فیصلے ہمیں بہت سوچ سمجھ کر کرنے چاہئیں کیونکہ یہ ہمارے مستقبل کا تعین کرتے ہیں۔
فیصلے کی اہمیت: آج ہم جہاں ہیں، اپنے ماضی کے فیصلوں کی وجہ سے ہیں، اور کل وہاں ہوں گے جہاں ہم جانے کا فیصلہ کریں گے۔ فیصلے کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ایک واقعہ پیش ہے:
ایک نوجوان تاجر حضرت سیدنا امام عامر شعبی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس سے گزرا تو انہوں نے اس سے پوچھا: “کیا تم علما کی مجلس میں نہیں جاتے؟” نوجوان نے جواب دیا: “جاتا ہوں، مگر کم۔”
امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے نصیحت کی: “علما کی مجلس کو لازم پکڑو کیونکہ تم میں علم کے آثار نظر آ رہے ہیں۔
یہ سن کر اس نوجوان نے فیصلہ کیا کہ وہ علم دین حاصل کرے گا۔ اس کے نتیجے میں وہ ترقی کرتے ہوئے امام اعظم کے عظیم منصب پر فائز ہو گیا۔ امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت اور اس نوجوان کے شاندار فیصلے کی بدولت امت مسلمہ کو امام اعظم ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ جیسا امام نصیب ہوا۔
ایک اور مثال: جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے قرآن کریم کی آیات سنیں تو ان کے دل پر گہرا اثر ہوا۔ انہوں نے فوراً فیصلہ کیا کہ حق کو قبول کریں گے۔ اس فیصلے نے ان کی زندگی بدل دی اور وہ اسلام کے عظیم سپہ سالار اور خلیفہ بنے۔ ان کے عہد کو تاریخ نے سنہری دور قرار دیا ہے۔
اچھے فیصلے کرنے کے طریقے: اچھے فیصلے کرنے کے لیے اچھی قوتِ فیصلہ ضروری ہے، جو اللہ رب العزت کی عطا ہے۔ تاہم، کچھ اصول اپنانے سے قوتِ فیصلہ بہتر ہو سکتی ہے: فیصلہ اصولوں پر کریں، موڈ پر نہیں۔ انسان کا موڈ بدلتا رہتا ہے، اس لیے فیصلے اصولوں کے مطابق کرنے چاہئیں۔ فیصلہ تازہ دم حالت میں کریں۔ اپنے اس وقت میں فیصلے کریں جب آپ خود کو زیادہ توانا محسوس کرتے ہیں، جیسے صبح یا شام۔ معلومات جمع کریں۔ فیصلے کرنے سے پہلے انٹرنیٹ یا دیگر ذرائع سے معلومات حاصل کریں۔ جلد بازی سے بچیں۔ حضرت سیدنا حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: “مومن سوچ سمجھ کر اطمینان سے کام کرتا ہے۔” وقت کا صحیح استعمال کریں۔ فیصلے کے لیے جتنا وقت ہو، اس کا صحیح استعمال کریں۔ پہلے دن فیصلہ کریں، دوسرے دن اس پر غور کریں، اور تیسرے دن اس پر قائم ہو جائیں۔ نتائج پر غور کریں۔ فیصلے سے پہلے سوچیں کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے اور آپ ان کا سامنا کر سکتے ہیں یا نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “پہلے کام کا انجام سوچو، پھر عمل کرو۔” دباؤ میں فیصلہ نہ کریں۔ اگر دباؤ کی حالت میں فیصلہ کرنا پڑے تو حکمت سے کام لیں۔ جذبات میں آ کر فیصلہ نہ کریں۔ زیادہ خوشی یا غم کی حالت میں فیصلہ کرنے سے گریز کریں۔ اللہ پر بھروسہ کریں۔ بطور مسلمان، ہمارا بھروسہ اللہ کی ذات پر ہونا چاہیے۔ تقدیر میں تدبیر شامل ہے، اس لیے مناسب منصوبہ بندی ضرور کریں۔
صحیح فیصلے انسان کی زندگی میں کامیابی کی بنیاد ہیں۔ ایک بہتر فیصلہ انسان کو عام زندگی سے بلند مقام تک پہنچا سکتا ہے، جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے۔ اچھے فیصلے کرنے کے لیے حکمت، تدبر، اور اللہ پر بھروسہ ضروری ہے، جو انسان کو کامیاب اور مطمئن زندگی کی طرف لے جاتے ہیں۔ اللہ تعالی ہماری فیصلہ سازی کو بہتر بنائے اور ہمیں درست فیصلے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔