عربی زبان اسلامی ثقافت کی روح اور مسلمانوں کی امتیازی شناخت ہے

مونگیر ۔دنیا بھر میں 18 دسمبر کو عالمی یومِ عربی کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کا مقصد عربی زبان کی عظمت اور اس کے عالمی و دینی اثرات کو اجاگر کرنا ہے۔ اس موقع پر امیرِ شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے ایک خصوصی بیان جاری کرتے ہوئے عربی زبان کو دینِ اسلام اور مسلمانوں کی زندگی کا ایک لازمی حصہ قرار دیا ہے۔انہوں نے فرمایا کہ عربی زبان کو یہ عظیم مقام حاصل ہے کہ وہ تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے نازل کی گئی مقدس کتاب قرآن مجید اور خاتم الانبیاء والمرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان ہے،اسلامی تہذیب و ثقافت اور علوم و معارف کا منبع ،مصدر اور مرجع ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ، جنت میں جنتیوں کی زبان بھی عربی ہی ہوگی۔
امیر شریعت نے کہا کہ عالمی یومِ عربی ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہم عربی زبان کے فروغ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں۔ اس موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم عربی زبان کو سیکھنے، سمجھنے اور اپنانے کے لیے سنجیدہ کوشش کریں گے اور اپنی آنے والی نسلوں کو بھی اس زبان سے روشناس کرائیں گے۔ عربی سیکھنا صرف ایک دینی ضرورت نہیں بلکہ یہ ہماری اسلامی شناخت کا ایک اہم حصہ اور ذریعہ ہے، کیونکہ دنیا بھر میں یہ زبان کروڑوں افراد بولتے ہیں اور اسے ایک بین الاقوامی حیثیت حاصل ہے۔انہوں نے والدین کوبھی اس جانب توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ وہ اپنے بچوں کو ابتدائی عمر سے ہی عربی کی تعلیم دیں، تاکہ وہ نہ صرف دین کو بہتر طور پر سمجھ سکیں بلکہ اسلامی ثقافت سے بھی مضبوط رشتہ قائم رکھیں۔
امیرِ شریعت نے اس بات پر زور دیا کہ عربی زبان کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہم مسلمانوں کی اہم ذمہ داری ہے۔ ہمیں اسے اپنی روزمرہ زندگی میں استعمال کرنا چاہیے اور اپنی عبادات اور دینی امور کو بہتر بنانے کے لیے اس میں مہارت حاصل کرنی چاہیے۔ آخر میں حضرت امیر شریعت نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں عربی زبان کو سیکھنے،سکھانے ،سمجھنے، سمجھانے ،مادری زبان کی طرح اس کو اپنانے اور اس کی خوب ترویج و اشاعت کی توفیق عطا فرمائے۔ ساتھ ہی انہوں نے اپیل کی کہ عربی زبان سے محبت رکھنے والوں کو عربی زبان کے فروغ کے لیے تعلیمی پروگرامز اور تربیتی ورکشاپس کا بکثرت انعقاد کرنا چاہئے۔عالمی یومِ عربی کے موقع پر یہ پیغام ہم سب کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ عربی زبان کو اپنا کر ہم اپنی دینی و ثقافتی شناخت کو مضبوط کریں اور اسلامی اتحاد کو فروغ دینے میں اہم رول ادا کریں۔

Leave a Comment