ظلم پرظلم اور ہماری بے حسی

عبدالخالق القاسمی
9534132157
مدرسہ طیبہ منت نگر مادھوپور مظفرپور پور بہار

ہر انسان اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ غیر اسلامی تمام تحریکیں اور تنظیمیں بنیادی طور پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہیں.سب کے سب اسلام اور اہل اسلام کو صفحہ ہستی سے مٹانے اور نیست و نابود کرنے کے درپےہیں ،موجودہ دور پورے عالم کے لئے عموما اور ہندوستانی مسلمانوں کے لئے خصوصا،ابتلا و امتحان کا دور ہے، ہندوستانی مسلمانوں کو سخت ترین چیلینجوں،اور حملوں کا مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے،جب سے یہ ملک آزاد ہوا اس وقت سے لیکر آج تک ایک نہ ایک نیا فتنہ آئے دن جنم لیکر مسلمانوں کو دبوچنے کی کوشش کر رہا ہے ایک کا ازالہ کیا جاتا ہے تو دسرا جنم لے لیتا ہے،جب سے ہندوستان میں بی جے پی کی سرکار بنی ہے تب سے خاص طور پہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کو ان کے دینی تشخص سے محروم اور معاشی اعتبار سے کمزور کرنے پر تلی ہوئی ہیں،خدا بے زار لوگ نئے نئے مسائل کو وجود میں لارہے ہیں،نئی نئی تحریکیں حشرات الارض کی طرح پیدا ہو رہی ہیں،کبھی لو جہاد کے بہانے مسلم نوجوانوں کو جیل کی سلاخوں میں بند کرکے طرح طرح کی اذیتیں دی جارہی ہیں تو کبھی گھر واپسی کی بے بنیاد بحث چھیڑ کر ہندوستانی مسلمانوں کو جبرا مذہب تبدیل کرانے کی بے جا کوششیں کی جارہی ہیں،مظفرنگر یوپی، آسام، دادری، گجرات،کشمیر،میوات۔جہاں مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے،ان میں اور ان کے گرد و نواح میں فرقہ وارانہ فساد کی چنگاری شعلہ جوالہ بن کر اٹھی،مسلمان اپنے مال و اسباب کے ساتھ اپنی جانوں کا نظرانہ بھی پیش کردئے،بے گناہ مسلم مردوں عورتوں اور بچوں کے خون پانی سے بھی ارزاں سمجھ کر بہایا گیا،مسلم ماوں اور بہنوں کی عصمتیں لوٹی گئیں،فرقہ پرستوں نے انتہائی بے دردی کے ساتھ اپنی سفاکی کا ننگا ناچ ناچا- ابھی چند ماہ سے مسلم پرسنل لاءمیں جو کہ خدا کا بنیایا ہوا قانون ہے مداخلت کرکے شریعت محمدیہ کو بجھانے کی بے جا کوشش کی جارہی ہے،طلاق ثلثہ، خلع،وراثت،تعدد ازواج،متبنی اور وقف املاک وغیرہ کے مسائل کو عدالت عظمی اور لاکمیشن کے مابین پیش کرکے قرآنی احکام میں تحریف کی ناکام جدوجہد کرکے مسلم قوم کی دینی حمیت کو چیلینج کیا جارہا ہے،اس کے دفعیہ کے لئے اگر چہ ہمارے علماء بالخصوص مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی بھر پور سعی و کوشش کررہے ہیں،ان کی قیادت میں جگہ جگہ تحفظ شریعت و تحفظ اوقاف کانفرنس ہورہے ہیں،آن لائن دستخطی مہم بھی چلائی گئی۔ ایسے حالات میں مسلمانوں کے ساتھ کیوں پیدا ہوئے اور ہورہے ہیں کبھی ہم نے غور کیا ؟یہ سب ہماری بداعمالیوں کا نتیجہ ہے ،اللہ تعالی کا ارشاد ہے (ظہر الفساد فی البر والبحر مما کسبت ایدی الناس “)خشکی اور تری میں فساد برپا ہوگیا لوگوں کی بداعمالی کی وجہ سے ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں جب لوگوں کے اعمال خراب ہوتے ہیں تو اللہ تعالی ان پر ظالم بادشاہ کو مسلط کر دیتے ہیں “آج ہماری بد اعمالیاں اتنی بڑھ گئی کہ اسلامی عقائد کی جگہ جاہلانہ رسم و رواج، بدعات و خرافات،اور ضلالت و گمراہی نے جگہ لے لیا ہے،ہماری دینی بے حسی بڑھتی جارہی ہے،قرآن و حدیث سے انتہائی دوری ہوتی جارہی ہے،جذبہ عمل کا فقدان ہے شریعت کے خلاف زندگی گزارنا ہمارا شیوہ ہو گیا ہے،شریعت صرف زبان کا چٹخارہ بن کر رہ گئی ہے،اور عمل کا جذبہ بالکل مفقود ہوچکا ہے ،مسلم معاشرے میں انارکی،بدامنی، بداخلاقی،غیر انسانی افعال نے جگہ لے لیا ہے،اخلاقی،معاشرتی،اور سماجی برائیاں انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ یہ وقت بڑا نازک وقت ہے ،ہر طرف سے اسلام اور مسلمانوں پر حملہ ہے،فتنہ کا دور ہے اس میں وہی شخص بچ سکے گا جو اسلام کی رسی کو مضبوطی سے تھام لے گا،ہمیں اپنے اندر تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ،اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں (ان اللہ لایغیر مابقوم حتی یغیر ما بانفسہم )اللہ تعالی کسی قوم کی حالات اس وقت تک نہیں بدلتے جب تک کہ وہ خود اپنی حالات نہ بدلے ،کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے ، خدانے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی – نہ کی فکر جس نے خود اپنی حالت بدلنے کی موجودہ حالات میں مسلمانوں کو مکمل ہوشیار رہنے کی اشد ضرورت ہے ،ہم اپنے اندر اتحادو اتفاق پیدا کریں،اپنی زندگی شریعت مطہرہ کے مطابق بنائیں ،ہماری یہ شان ہونی چاہیئے،کہ ہماری بات میں سچائی ہو،ہربات میں وزن ہونا چاہیئے،جو بات بھی زبان سے نکلے اسے پورا کریں ،ہمارا ہر وعدہ ایفا تک پہونچے ،مدارس اسلامیہ،مکاتب دینیہ،مساجد الہیہ،اور علماء دین سے وابستہ اور قریب ہوجائیں ،ہر طرح کی برائی،فحاشی،بے حیائی،بددینی سے دور ہوجائیں،اللہ خود بخود دشمنان اسلام سے ہماری حفاظت فرمائے گا ، اللہ تعالی مسلمانوں کی حالت پر رحم فرمائیں،کتاب و سنت اور اسلامی تعلیمات،احکامات ربانیہ کے مطابق اپنی زندگی گذارنے کی توفیق عنایت فرمائیں ،اور ظالموں کی قسمت میں اگر ہدایت ہے تو انہیں ہدایت دے ورنہ ان کے شر سے ہماری حفاظت فرمائیں انہیں مناسب سبق سکھائیں، مت ستا ظالم کسی کو مت کسی کی آہ لے ظلم کرنے سے ظالم عرش بھی ہل جاتے ہیں۔

 

Related Posts

!! بغض و حسد اور گھمنڈ

تحریر جاوید اختر بھارتی کہاوت تو مشہور یہی ہے کہ نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے ، حرکت قلب بند ہوجائے ، روح قفس عنصری سے…

Read more

عالمی کتاب میلہ یکم فروری سے

غلام قادردہلی کتاب میلہ، جو ہر سال پرگتی میدان میں منعقد ہوتا ہے، بھارت کے سب سے زیادہ منتظر ادبی تقریبات میں سے ایک ہے۔ یہ میلہ انڈیا ٹریڈ پروموشن…

Read more

انسان کیلئے کمپیوٹر کتنا مفید ہے

ابو الکلامدورِ جدید میں کمپیوٹر ہر شعبہ زندگی میں ایک ناگزیر ضرورت بن چکا ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ کمپیوٹر کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور اس…

Read more

…سب کچھ بننا آسان ہے مگر

از: جاوید اختر بھارتی نمازی بننا آسان ہے ، حاجی بننا آسان ہے ، روزہ رکھنا آسان ہے ، لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ معاملات کی درستگی بہت مشکل کام…

Read more

فتحپوری مسجد، دہلی: اسلامی تاریخ کا روشن استعارہ

ڈاکٹر شاہد حبیبفتحپوری مسجد، دہلی کے قلب میں واقع، اسلامی فن تعمیر اور تاریخی ورثے کا ایک نمایاں نمونہ ہے، جسے مسلم طرزِ تعمیر، ثقافت، اور روحانی شناخت کے ایک…

Read more

حضرت مولانا علی میاں ندویؒ کی ادبی اور ثقافتی خدمات؛ میرا مطالعہ

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی بیسوی صدی میں اپنے افکار وخیالات، احوال ومشاہدات، مختلف ملی تنظیموں میں شراکت، اسلام کی بے باک ترجمانی، عصری زبان وبیان، اسلوب وانداز میں اسلام…

Read more

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *