محمد رضا نوری(ناسک سٹی)
کوئی انسان محض ایک جانور کے گلے پر چھری پھیرتا ہے اور اس کا دل اس روح سے خالی رہتا ہے جو قربانی میں مطلوب ہے،تو وہ ایک ناحق جاندار کا خون بہاتا ہے۔
احکاماتِ خداوندی کو بجا لانے میں اخلاص کا ہونا بے حد ضروری ہے، نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم کا فرمانِ مقدس ہے:’’ بے شک! اللہ تعالیٰ تمہاری طرف اور تمہارے اموال کی طرف نہیں دیکھتا،بلکہ وہ تو تمہاری نیت کو دیکھتا ہے۔افسوس یہ عظیم الشان دن بھی فقط ایک تہوار بن کر رہ گیا،اہلِ ثروت لوگ اس مقدس تہوار پر بھی نمود و نمائش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے جس سے معاشرے کے غریب اور نادار طبقوں میں اس روز احساسِ کمتری پوری شدت سے جنم لیتا ہے۔عید الاضحٰی جیسے عظیم تہوار کی سچی سعادت حاصل کریں اور صرف نام ونمود کے لئے قربانی نہ کریں بلکہ قربانی کے صحیح جذبے کو عام کریں۔عید الاضحیٰ کے موقع پر سنّتِ اِبراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے”ہم اللہ کی راہ میں جانور قربان کرتے ہیں اور اپنے پڑوسی،رشتہ دار اور دوست و احباب میں قربانی کا گوشت تقسیم کرتے ہیں۔اگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں قربانی کا فریضہ ادا کرنے کی توفیق عطا کی ہے تو ہم نام و نمود و نمائش سے اجتناب برتتے ہوئے عین اسلامی طریقہ پر گوشت کی تقسیم کی پوری کوشش کریں۔اسلامی طریقہ کے مطابق قربانی کا گوشت تین حصّوں میں منقسم کر کے دو حصہ صدقہ کرنا اور ایک حصہ ذاتی استعمال کے لئے بچانا مستحب اور افضل عمل ہے۔ اِسی طرح قربانی کا گوشت زیادہ سے زیادہ مستحق افراد تک پہنچانے پر بھی توجہ دینی چاہئے۔ہم میں بہت سے لوگ غریبوں،ناداروں،یتیموں اور ضرورت مندوں کو خالص گوشت تو تقسیم کرتے ہی ہیں لیکن یہ بات قابلِ غور ہے کہ جن کے پاس تیل مسالہ خریدنے کے لئے پیسے نہیں ہوتے وہ مختلف پکوانوں کا ذائقہ نہیں لے سکتے۔اگر گوشت کے ساتھ اپنی حیثیت کے مطابق کچھ رقم بھی صدقہ جاریہ کے طور پر دے دی جائے تو یقینی طور پر انہیں دْگنی خوشی ملے گی۔اور وہ بھی ہمارے ساتھ عید کی مسرتوں کا لطف اٹھائیں گے“
اسی کے ساتھ صاف صفائی پر بھی ضرور دھیان دیں اور ہرگز کوئی ایسا فعل نہ کریں جس سے برادران وطن کے جذبات مجروح ہوں۔
موبائل:8956332982