ڈاکٹر جوہر قدوسی
انگریزی ٹائپ رائٹر کی ایجاد کا سہرا ایک امریکی سائنسدان کرسٹو فر،ایل، شولز (Christopher L. Sholes) (۱۸۲۰ء-۱۸۹۰ء) کے سرباندھا جاتا ہے۔ اس کے بعد مختلف لوگوں نے دلچسپی لے کر ایک سے بڑھ کر ایک ٹائپ رائٹر بازار میں لائے، یہاں تک کہ بیسویں صدی کی چوتھی دہائی میں کمپیوٹر نام کی عجیب و غریب چیز معرض وجود میں آئی۔
انگریزی ٹائپ رائٹر بنانے والی ایک کمپنی Ollivittee نے اپنے ٹائپ رائٹر بازار میں اُتارنے کے ساتھ ہی محسوس کیا کہ انگریزی ٹائپنگ کی مشق کے لیے کوئی ایسا مختصر سا جملہ ہونا چاہیے، جس میں تمام انگریزی حروف موجود ہوں اور جس کو ٹائپ کرنے سے ہر حرف (Letter) کی Key پر انگلی چلی جائے۔ چنانچہ ایسا جملہ تخلیق کرانے کے لیے مذکورہ بالا کمپنی نے اخبارات میں اشتہارات چھپوائے کہ بہترین جملے تخلیق کرنے والے حضرات کو مناسب انعامات سے نوازا جائے گا۔ تمام تر کوشش کے باوجود صرف دو اشخاص دو جملے وضع کرسکے، کوئی تیسرا جملہ تخلیق نہ ہوسکا۔ چنانچہ آج بھی انگریزی ٹائپ سکھانے والے افراد اور ادارے انہی دو جملوں کی مدد سے ٹائپ سیکھنے والوں کو مشق کراتے ہیں اور ٹائپنگ Speed بڑھانے کے لیے بھی انہی جملوں کو فارمولا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ وہ جملے ہیں۔
(1) The quick brown fox jumps over a white lazy dog.
(2) Pack my box with five dozen jugs of liquor.
ان میں سے پہلا جملہ ساری دنیا میں زیادہ مستعمل ہے، جب کہ دوسرا جملہ نامکمل اور نامکتفی ہے۔
اُردو ٹائپ رائٹر کی ایجاد (جس کا سہرا نظام حیدرآباد میر عثمان علی خان کے سر ہے) کے بعد اُردو میں بھی ایسے کسی جملے کی ضرورت محسوس کی گئی، جس کو ٹائپنگ مشق کے طور پر استعمال کیا جاسکے۔ چنانچہ معلوم سطح پر اب تک ایک شخص اسرار جامعی نے ذیل کا جملہ تخلیق کیا ہے، جس کو اُردو ٹائپ سکھانے والے کئی ادارے فارمولا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ جملہ جامعی کے مزاحیہ مجموعۂ کلام ’’شاعر اعظم‘‘ میں درج ہے اور اس میں اُردو کے حروف تہجی مکمل صورت میں موجود نہیں۔ مثلاً ’’ژ‘‘ کی مشق کا اس میں کوئی انتظام نہیں۔ علاوہ بریں اس جملے میں اسرار جامعی نے خود اپنی زبردست تعریف لکھی ہے، جو کسی بھی طرح مناسب معلوم نہیں ہوتی۔
راقم الحروف نے اس سلسلے میں ایک مختصر جملہ تخلیق کرنے کی کوشش کی اور اللہ کے فضل سے ذیل کا جملہ وضع کیا۔ اسرار جامعی کا جملہ یہ ہے: ’’اردو ٹائپنگ کوڈ کے الفاظ کی یہ تخلیق شاعر طنز و مزاح اسرار جامعی کی غضب کی ذہانت اور خلوص کی بڑی اچھی مثال ہے‘‘۔ اس جملے میں کل ملاکر ۸۵ ؍حروف اور ۲۵؍ الفاظ آئے ہیں اور حرف ’’الف‘‘ ۱۳؍ بار دہرایا گیا ہے، جب کہ ’’ژ‘‘ ایک بار بھی نہیں آتا۔ اس کے برعکس راقم الحروف کے وضع کردہ جملے میں صرف ۸۳ ؍حروف اور ۲۳؍ الفاظ آتے ہیں۔ اس میں ’الف‘ کا حرف صرف ۹ بار آتا ہے اور کسی کی ذاتی تعریف و توصیف بھی اس میں نہیں ہے۔
جملہ یہ ہے:
’’اِن پیج اُردو سافٹ ویئر چلانا بڑی محنت، خلوص، عرق ریزی، ژرف نگہی، طبعی شغف، مثالی ڈسپلن اور ذوقِ نظر کا متقاضی ہے‘‘۔
اس جملے کو اُردو کمپیوٹر کمپوزنگ سکھانے والے NCPUL کے زیر اہتمام چلنے والے مراکز، اردو DTP سکھانے والے نجی ادارے اور اُردو کمپیوٹر کمپوزنگ سیکھنے والے افراد ٹائپ کی مشق کے طور پر فارمولا بناکر استعمال کرسکتے ہیں۔
کیونکہ:
(۱) اس مختصر ترین جملے (فارمولا) میں اُردو کے تمام حروف تہجی موجود ہیں
(۲) اس فارمولے میں ٹ، ث، ج، چ، ح، خ، د، ڈ، ذ، ڑ، ز، ژ، ش، ص، ض، ط، ظ، غ، ک، گ، ء ، ے (۲۲ حروف) صرف ایک مرتبہ آتے ہیں۔
(۳) باقی ماندہ حروف تہجی ایک سے زائد بار (ب، پ، ت، س، ع، اور ہ دو دو بار، ف، ق اور م تین تین بار، ل چار بار، و پانچ بار، ن چھ بار،رسات بار اور ی نو بار) آتے ہیں۔
(۴) یہ اب تک کا مختصر ترین اور بامعنی جملہ ہے۔
(۵) یہ آسانی سے یاد ہو جاتا ہے۔
(۶) انگریزی فارمولا کے متذکرہ بالا پہلے جملے میں ۲۶؍ انگریزی حروف تہجی میں سے ۹؍ حروف ایک سے زائد بار آئے ہیں، جب کہ صرف ۱۷ ؍حروف ایک ہی مرتبہ آئے ہیں۔ اس کے مقابلے میں راقم الحروف کے وضع کردہ فارمولا میں اردو کے ۳۶؍ حروف تہجی میں سے ۲۲؍ حروف صرف ایک ہی مرتبہ آئے ہیں۔
(۷) یہ فارمولا (جملہ) ایک بار ٹائپ کرنے سے ہر حرف کی Key پر انگلی چلی جاتی ہے اور اسی جملے کو بار بار ٹائپ کرنے سے نہ صرف صحیح ٹائپ کرنا جلد سے جلد آتا ہے، بلکہ Typing کی رفتار بھی بڑھ جاتی ہے۔
(۸) جب تک اس سے بھی زیادہ مختصر جملہ سامنے نہیں آتا، راقم الحروف کے وضع کردہ متذکرہ بالا جملے کو اُردو کمپیوٹر کمپوزنگ اور ٹائپنگ سے وابستہ افراد، ادارے، تربیت دہندگان اور تربیت یافتگان ٹائپ کرنے کی مشق کے لیے فارمولا کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں، تاکہ اس کی مدد سے لوگ جلد از جلد صحیح صحیح اُردو کمپیوٹر ٹائپنگ سیکھ سکیں اور اس میں مہارت حاصل کرسکیں۔