جو بھی ہندوستانی تہذیب وثقافت کو صحیح معنوں میں دیکھنا چاہتے ہوں انہیں اردو زبان و ادب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ابوالفیض اعظمی
نومبر یوم اردو کی مناسبت سے ہر سال کی طرح اس سال بھی اور انڈیا انٹر نیشنل اسکول کاندھلہ میں یوم اردو منایا گیا، جس میں اساتذہ کے خصوصی خطاب کے علاوہ بچوں کی طرف سے تقریری، تحریری، پوسٹر میکنگ،ایکشن ترانے اور تمثیلی مشاعرہ کے ساتھ کئی طرح کے پروگرام منعقد کئے گے۔ بچوں کی طرف سے اردو کی بیداری کے لئے ریلی بھی نکالی گئی۔ ریلی کے دوران بچوں کے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی تھے جس میں اردو زبان وادب کے حوالے سے اقوال لکھے ہوئے تھے۔
پروگرام کے دوران طلبہ سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے اسکول پرنسپل محترمہ فرحہ منیر نے کہا کہ اردو ہمارے ملک ہندوستان کی زبان ہے جسے گنگا جمنی تہذیب کی زبان بھی کہا جاتا ہے۔ آج ہماری اردو زبان بہت سے مسائل کا شکار ہے اور اس کی عوامی مقبولیت ختم ہوتی جارہی ہے۔ہمیں نہ صرف اردو ہ سیکھنی ہے بلکہ اپنے علاقوں میں جاکر سکھانی بھی ہے، تاکہ لوگوں کے دلوں پیار ومحبت بڑھے اور وہ پہلے کی طرح مل جل کر رہنے کی کوشش کریں۔
مولانا عمیر اختر قاسمی نے طلبہ واساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج کا دن ہمارے لئے بہت اہم ہے اس لئے کہ آ ج یوم اردو کے ساتھ ساتھ یوم اقبال بھی ہے۔ علامہ اقبال اردو کے مشہور شاعر کے علاوہ ہمارے قومی شاعر بھی ہیں جن کا ترانہ ہندی ”سارے جہاں سے اچھا“ ہم اسکولوں میں پڑھتے رہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ہماری طرح اردو سے محبت کرنے والے موجود ہیں اردو ختم نہیں ہوسکتی۔ بہت سی زبانیں اس دنیاسے ختم ہوگئیں اس لئے کہ اس کے چاہنے والے نہ تھے۔
جناب فرحان نعیم نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دہلی واطراف کا یہی وہ علاقہ ہے جس کے بارے میں اردو کے محققین اور ناقدین کاکہناہے کہ اردو کی شروعات انہیں علاقوں سے ہوئی ہے، اس لئے ہماری ذمہ اور بڑھ جاتی ہے کہ ہم اردو کے فروغ کے لئے زیادہ سے زیادہ کوشش کریں۔جولوگ اردو سے ناواقف ہیں انہیں اردو سکھائیں،تاکہ یہ بات ثابت ہوجائے کہ ان ہی علاقوں سے اردو کی شروعات ہوہی ہے، اور ہم اردو زبان کو مٹنے نہیں دیں گے۔
پروگرام کے آخر میں جناب ابوالفیض اعظمی نے طلبہ، اساتذہ اور تمام اسکول اسٹاف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اردو نہ صرف ایک زبان ہے بلکہ ہندوستانی تہذیب وثقافت کا اہم حصہ ہے۔جولوگ بھی ہندوستانی تہذیب وثقافت کو صحیح معنوں میں دیکھنا چاہتے ہوں انہیں اردو زبان و ادب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔اردو یہاں کی تہذیب وثقافت میں پوری طرح رچی بسی ہے۔
تمثیلی مشاعرہ میں بچوں نے جون الیا،بشیر بدر،عادل لکھنوی،پروین شاکر، راحت اندوری، ابرار کاشف اورماجد دیوبندی کے کردار میں نظمیں اور غزلیں پیش کیں۔ آخر میں
محترمہ مصباح مرزا کی نگرانی میں چھوٹے بچوں نے علامہ اقبال کی مشہور نظم ”کھول آنکھ زمیں دیکھ فلک دیکھ فضا دیکھ“ پر ایکشن ترانہ بھی پیش کیا۔
اقبال اشہر کی مشہور نظم”اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہلی“ پر پروگرام کا اختتام ہوا۔
محترمہ مریم مرسینا نے پروگرام کے اختتام پر پروگرام کے بحسن وخوبی انجام تک پہنچنے پر سب کو مباد باک پیش کی۔
پروگرام میں جناب عبدالطیف،سجاد محی الدین میر، واصل چودھری، انم جنگ،محمد نسیم مرزا، نیما جین،ونیت سنگھ اسماقریشی کے علاوہ اسکول کے دوسرے اساتذہ بھی موجود تھے۔