از قلم:خالد سیف اللہ قاسمی
ازہر ہند دارالعلوم دیوبند کے عظیم سپوت مفکر ملت ماہر علم وحکمت مستند وجئید عالم دین علم وعمل کا چمکتا ہوا ستارہ محدث کبیر شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی کے شاگرد رشید مادر علمی دارالعلوم دیوبند کے قدیم ترین استاد و شیخ الحدیث (شیخ ثانی)حضرت محی السنہ شاہ ابرار الحق ہردوئ رحمتہ اللہ علیہ کے خلیفہ اجل ہمارے اور ملک کے چپہ چپہ اور خطہ خطہ میں پائے جانے والے فاضل دیوبند وعلماء ربانیین کےمشفق ومربی استاد حضرت الاستاد الاساتذہ صاحب نسبت کشف وکرامت بزرگ عارف باللہ حضرت مولانا وعلامہ قمرالدین صاحب نوراللہ مرقدہ ومضجعہ 22 دسمبر 2024 (20 جمادی الثانی 1446 ء) بوقت فجر لگ بھگ 90 سال کی عمر کا اچھا خاصا وقت گزار کر طویل علالت کے بعد اپنے مالک حقیقی سے جاملے(اناللہ وانا الیہ رجعون)ہم سب کا عقیدہ ہے کہ موت اٹل حقیقت ہےر دنیا میں آئے ہیں تو ایک نہ ایک دن اس دار فانی سے کوچ بھی کرنا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اس مرحلے سے انبیاء کرام صحابہ کرام تابعین سلف صالحین محدث بزرگ بڑی سے بڑی ہستیو کو اس سے گزرنا پڑا ہے بہر حال حضرت علامہ قمر الدین رحمہ اللہ بھی اللہ کے فرمان پر عمل پیرا ہوتے ہوئے ہمیشہ ہمیش کے مسافران آخرت میں شامل ہوگئے حضرت علامہ نہایت ہی نیک سیرت وحسن اخلاق کے مالک وعمدہ صفات سے متصف تھے عاجزی وانکساری تو جیسےکہ حضرت کے اندر کوٹ کوٹ کے بھرا ہوا تھا بندہ ناچیز بھی طالب علمانہ زندگی میں 2010 ء میں حضرت سے سنن نسائ شریف جو کہ حدیث کی معتبر کتابوں میں سے ایک کتاب ہے زانوئے تلمذ رہ کر استفادہ حاصل کیا حضرت ہمیشہ اپنے شاگردوں سے مشفقانہ ووالہانہ محبت کرتے تھے حضرت کا درس بہت ہی نرالہ اور عمدہ ہوا کرتا تھا آپ کی پیدائش مشرقی یوپی کے ضلع گورکھپور کے قصبہ برہل گنج 2 فروری 1938ء میں حاجی بشیر الدین مرحوم کے علمی گھرانے میں ہوا آپ کے والد محترم حاجی بشیر الدین کو اللہ پاک نے دینی مزاج عطا فرمایا تھا اس لئے انہوں نے اپنے فرزند ارجمند کو مدرسہ میں داخلہ کروایا ابتدائ تعلیم آپ نے جامعہ عربیہ احیاء العلوم اعظم گڑہ میں حاصل کی پھر متوسط درجات کی تعلیم کے لئے دارلعلوم مئو کا رخ کیا بقیہ ماندہ نصاب تعلیم کے تکمیل کے لئے ایشیاء کی عظیم درسگاہ مادر علمی دار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور اس وقت کے موقر و مشاہیر علماء سےاکتساب فیض حاصل کرتے ہوئے سند فضیلت حاصل کی اور مزید دوسال تک علوم وفنون حاصل کی دوران تعلیم اساتذہ دارالعلوم کے نور نظر رہے اور حضرت علامہ ابراہیم بلیاوی رحمۃ اللہ کے خاص شاگرد رہے انہیں کے اشارے پر دہلی کے ایک مدرسہ عبد الرب میں درس وتدریس کا سلسلے کی شروعات کی وہاں کم وبیش آٹھ سال خدمت انجام دی اس دوران عربی درجات کی مختلف کتابیں آپ کے زیردرس رہی بعدہ حضرت علامہ ابراہیم بلیاوی رحمتہ اللہ علیہ کے توسط سے ازہر ہند دارالعلوم دیوبند میں تقرر ہوا وہاں آپ سے متعلق مسلم شریف نسائ شریف وغیرہ اور فن تفسیر میں بیضاوی جیسی اہم کتابیں رہی اور پھر وہیں تادم حیات خدمت انجام دیتے رہے اور درس وتدریس سے باواسطہ رہ کر زندگی کی آخری سانس لی رب کریم سے دعاء گوِں ہوں کہ اللہ پاک حضرت استاد محترم کی بال بال مغفرت فرمائیں درجات کو بلند فرمائیں اور وارثین ومتعلقین ومتوسلین شاگردان رشید کو صبر جمیل عنایت فرمائیں اور دارالعلوم دیوبند کو حضرت کا نعم البدل عطا فرمائیں۔