🌙 ہماری تہذیب کی جانب سے
آپ سب کو رمضان مبارک! ✨

ابوالکلام جمالور ،دربھنگہ
رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مہینہ ہے جو تقویٰ، عبادت، صبر اور رحمت سے بھرا ہوتا ہے۔ یہ مہینہ جہاں روحانی ترقی اور قربِ الٰہی کا ذریعہ بنتا ہے، وہیں اس کا اختتام ایک عجیب سی اداسی کے ساتھ ہوتا ہے۔ جیسے ہی رمضان المبارک اپنے اختتام کو پہنچتا ہے، مسلمانوں کے دلوں میں ایک جذباتی کیفیت جنم لیتی ہے—ایک طرف رمضان کی جدائی کا دکھ، تو دوسری طرف عید الفطر کی خوشیوں کا انتظار۔
رمضان المبارک کی آخری راتوں میں عبادات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ شبِ قدر کی تلاش میں مسلمان زیادہ سے زیادہ وقت اللہ کی عبادت میں گزارتے ہیں، تلاوتِ قرآن، نوافل، ذکر و اذکار اور دعاؤں میں مصروف رہتے ہیں۔ لیکن جیسے جیسے چاند رات قریب آتی ہے، دل میں ایک عجیب اداسی چھا جاتی ہے کیونکہ یہ برکتوں بھرا مہینہ رخصت ہونے والا ہوتا ہے۔ دل کی گہرائیوں سے یہ دعا نکلتی ہے کہ اے اللہ! یہ آخری رمضان نہ ہو، ہمیں ایک بار پھر یہ مقدس مہینہ نصیب کر، تاکہ ہم تیری رحمتوں کے سائے میں پھر سے عبادت کر سکیں۔
مسلمان دعا کرتے ہیں کہ اللہ انہیں اگلے سال بھی رمضان المبارک نصیب کرے اور وہ دوبارہ ان رحمتوں سے مستفید ہو سکیں۔ رمضان کے آخری لمحات میں لوگوں میں نیکیوں کا جذبہ مزید بڑھ جاتا ہے، زکوٰۃ، صدقہ اور خیرات میں اضافہ ہوتا ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ محتاجوں اور ضرورت مندوں کو خوشیوں میں شامل کیا جا سکے۔
عید الفطر اسلامی تقویم کا ایک نہایت خوشی بھرا دن ہوتا ہے، جو رمضان المبارک کے روزوں، عبادات اور صبر کا انعام ہے۔ اس دن مسلمان اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ انہیں رمضان میں عبادت کرنے اور برکتیں سمیٹنے کی توفیق نصیب ہوئی۔
عید کی تیاریوں کا آغاز رمضان کے آخری دنوں سے ہی ہو جاتا ہے۔ بازاروں میں رونق بڑھ جاتی ہے، نئے کپڑوں، جوتوں اور تحائف کی خریداری کی جاتی ہے۔ خواتین گھروں کی صفائی اور سجاوٹ میں مصروف ہو جاتی ہیں، مختلف قسم کے پکوان اور میٹھے کھانے تیار کیے جاتے ہیں، خاص طور پر سویّاں اور شیر خورمہ جو عید کی خاص سوغات سمجھے جاتے ہیں۔
مگر ان تیاریوں کے دوران دل کے کسی کونے میں ایک کسک باقی رہتی ہے۔ وہ لوگ یاد آتے ہیں جو اب ہمارے درمیان نہیں رہے، وہ لمحے یاد آتے ہیں جو گزرتے وقت کے ساتھ دھندلا جاتے ہیں۔ عید کا دن جہاں خوشیوں سے بھرا ہوتا ہے، وہیں کچھ آنکھیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو اپنوں کی یاد میں نم ہو جاتی ہیں۔
عید الفطر کی صبح بہت مبارک اور خوشیوں سے بھرپور ہوتی ہے۔ مسلمان غسل کر کے، نئے یا صاف ستھرے کپڑے پہن کر، خوشبو لگا کر عید گاہ یا مسجد کا رخ کرتے ہیں۔ عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کیا جاتا ہے، جو کہ ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر واجب ہے تاکہ معاشرے کے غریب افراد بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہو سکیں۔
عید الفطر کی نماز ایک خاص عبادت ہے جو شکرانے کے طور پر ادا کی جاتی ہے۔ اس کے بعد لوگ ایک دوسرے کو گلے ملتے ہیں، مبارکباد دیتے ہیں اور رشتہ داروں اور دوستوں کے گھروں میں ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اس دن کے ہر لمحے میں محبت اور اخوت کی خوشبو بسی ہوتی ہے۔
عید الفطر صرف ظاہری خوشی کا موقع نہیں، بلکہ اس کا مقصد سماجی ہم آہنگی، بھائی چارے اور ہمدردی کو فروغ دینا ہے۔ یہ دن ہمیں سکھاتا ہے کہ خوشیوں میں دوسروں کو شامل کریں، ضرورت مندوں کی مدد کریں اور معاشرے میں محبت اور یکجہتی کو فروغ دیں۔
عید کے موقع پر ہمیں خاص طور پر اُن لوگوں کا خیال رکھنا چاہیے جو مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ بہت سے لوگ غربت کی وجہ سے عید کی خوشیوں سے محروم رہ جاتے ہیں، ایسے میں ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی مدد کریں، انہیں تحائف دیں، ان کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کی ضروریات پوری کریں۔
بہت سے بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جو نئے کپڑوں اور جوتوں کے بغیر عید مناتے ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم ان معصوم چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق مدد کریں۔ شاید ہماری چھوٹی سی کاوش کسی کی زندگی میں خوشی کا رنگ بھر دے۔
رمضان المبارک کا الوداع اور عید الفطر کا استقبال ہر مسلمان کے لیے ایک جذباتی اور مسرت بھرا مرحلہ ہوتا ہے۔ جہاں رمضان میں عبادت، صبر اور قربِ الٰہی کا موقع نصیب ہوتا ہے، وہیں عید ہمیں خوشی، شکر اور سماجی ہم آہنگی کا درس دیتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس مبارک دن کو محض ظاہری خوشیوں تک محدود نہ رکھیں بلکہ اس کے اصل مقصد کو سمجھیں اور دوسروں کے ساتھ محبت، ہمدردی اور سخاوت کا مظاہرہ کریں۔
جب چاند رات کی روشنی میں رمضان کی جدائی کا احساس دل کو نم کر دے، جب سحری کی آخری ساعت میں دل دعا مانگنے کو بے تاب ہو، جب عید کے دن کسی یتیم بچے کے چہرے پر مسکراہٹ بکھر جائے—تب سمجھ لیجیے کہ رمضان کی برکتیں ہمارے دل میں بسی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو بار بار رمضان المبارک کی برکتیں نصیب فرمائے اور عید کی حقیقی خوشیوں سے سرفراز کرے۔ آمین!