🌙 ہماری تہذیب کی جانب سے
آپ سب کو رمضان مبارک! ✨

حبیبہ اکرام خان ممبئی
رمضان المبارک کے مہینے میں جب عورت کے حیض کے دن قریب آتے ہیں تو ہم میں سے اکثر عورتیں مایوس ہو جاتی ہیں کیونکہ ہم ان دنوں سے ڈرتے ہیں جن کی وجہ سے روزہ تلاوت اور نماز میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر اگر یہ رمضان کے آخری دس دنوں میں آ جائے بعض عورتیں رمضان المبارک میں حیض روکنے کے لیے دواؤں کا استعمال کرتی ہیں تاکہ اس مقدس مہینے کے فضائل اور اکرام و انعامات حاصل سے اپنے آپ کو محروم نہ رکھیں۔ اکثر عورتیں یہی سوچتی ہیں کہ یہ رمضان ہے، جو سال میں ایک بار آتا ہے اور حیض کے دوران ہم کوئی بھی عبادت نہیں کر سکتے، اس لیے اسے روکنے کے لیے دواؤں کا استعمال کرتی ہیں۔
بلا شبہ عورت کے لیے یہ دن مشکل ہوتے ہیں وہ نماز نہیں پڑھ پاتیں قرآن کریم کی تلاوت نہیں کر پاتیں، جبکہ بہت ساری عورتیں ایسی بھی ہیں جو حیض کو تکلیف سزا اور گندگی کے طور پر دیکھتی ہیں اور خود کو اللہ سے بہت دور محسوس کرنے لگتی ہیں۔ جبکہ یہ سارے تصورات بالکل غلط ہیں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ حیض عورت کے لیے ایک فطری واقعہ ہے اور ہمیں اسے ایک تکلیف یا گندگی کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔
یہ سچ ہے کہ حیض کی مدت میں عورت کو اللہ تعالیٰ نے بعض عبادتوں سے پرہیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جیسے کہ اس مدت میں نماز ادا کرنا روزہ رکھنا، قرآن کریم کو ہاتھ میں پکڑنا ممنوع ہے۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم حیض روکنے کے لیے دواؤں کا استعمال کریں یا پھر اللہ کی باقی عبادتیں نہیں کر سکتیں یا پھر اللہ اور قرآن سے جڑ نہیں سکتی۔
جبکہ حیض کے دوران بھی متعدد عبادات کی جا سکتی ہیں۔ لہذا ہمیں ان دنوں سے پریشان یا مایوس نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے خزانوں میں کمی نہیں ہے۔ وہ رکھے ہوئے روزوں پر اتنا اجر دے سکتا ہے جس سے چھوٹے ہوئے روزوں کی تلافی ہو جائے وہ پڑھی گئی نمازوں پر اتنا اجر دے سکتا ہے جس سے چھوٹی ہوئی نمازوں کی تلافی ہو جائے۔ ہمیں ان دنوں سے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے یہ زندگی کا ایک عام اور فطری حصہ ہے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی عبادت کے متبادل طریقے عطا کیے ہیں۔ جب آپ روزے رکھنے نماز پڑھنے یا قرآن پڑھنے کی حالت میں نہیں ہوں گے تو آپ ان عبادتوں کے علاوہ باقی وہ تمام عبادتیں کر سکتی ہیں، جن کے ادا کرنے سے آپ خود کو ان دنوں کی عبادت سے محروم محسوس نہیں کریں گے۔
آئیں، اب ہم ان عبادتوں کو ڈسکس کریں گے جو ہم حیض کی حالت میں بغیر کسی مشقت کے رمضان المبارک کے ان دنوں میں انجام دے سکتے ہیں اور جن سے ہمیں ان انعامات سے محروم ہونے کا احساس بھی نہیں ستائے گا۔ انشاء اللہ آپ ہر نماز کے وقت کے لیے وضو کر سکتی ہیں اور اپنی معمول کی عبادت گاہ میں بیٹھ کر اپنے اور اپنے پیاروں کے لیے دعا کر سکتی ہیں۔ حیض کی حالت میں آپ نماز نہیں پڑھ سکتی لیکن آپ اپنی معمول کی عبادت گاہ میں بیٹھ کر اللہ کو یاد کر سکتی ہیں اور اللہ کو یاد کرنا اللہ کے نزدیک ایک افضل ترین عبادت ہے۔
آپ اس دوران اذکار تسبیحات توب و استغفار اور دعاؤں کا اہتمام کر سکتی ہیں حیض کے حالت میں آپ قرآن کو ہاتھ میں پکڑ کر نہیں پڑھ سکتی لیکن آپ قرآن کو سن سکتی ہیں، اس کے معانی پر غور و فکر کر سکتی ہیں اور رو سکتی ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں کہ میں ایام کی حالت میں ہوتی اور رسول اللہ میری گود میں سہارا دے کر بیٹھ جاتے اور قرآن کریم پڑھتے (صحیح بخاری و صحیح مسلم) آپ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج سکتی ہیں .صدقہ خیرات کے کام کو متعدد طریقوں سے انجام دیا جا سکتا ہے کیونکہ صدقہ صرف پیسے دینے تک محدود نہیں ہے۔ آپ اسلامی کتابوں کا مطالعہ کر سکتی ہیں اور ان سے فائدہ مند علم حاصل کر سکتی ہیں۔ آپ اللہ کی رضا کے لیے اپنے خاندان اور بچوں کے ساتھ وقت گزار سکتی ہیں اور تمام مذہبی لیکچرز اور کلاسز میں شرکت کر سکتی ہیں۔ آپ صالحین کے بارے میں پڑھ سکتی ہیں اور ان میں سے ایک بننے کی دعا کر سکتی ہیں اور جو چاہیں اللہ سے مانگ سکتی ہیں اور اپنے چھوٹے بڑے سبھی گناہوں خطاؤں اور نافرمانیوں کی معافی مانگ سکتی ہیں۔
آپ اپنی مقامی کمیونٹی میں شامل ہو سکتی ہیں اور دوسروں کی مدد کر سکتی ہیں اور اپنی تمام نعمتوں کے لیے اللہ کا شکر ادا کر سکتی ہیں۔ اب غیبت، چوری، حسد جھوٹ اور ہر ایک قسم کے گناہ سے بچ سکتی ہیں، اپنے بچوں کی تربیت کر سکتی ہیں، لڑائیوں و جھگڑوں سے بچ سکتی ہیں۔ یہ وہ عبادات ہیں جو آپ حیض کے دوران اس رمضان میں بغیر کسی وقفے کے انجام دے سکتی ہیں۔ ہمیں خود کو اور دوسری تمام عورتوں کو آگاہ چاہیے کہ دین کتنا وسیع ہے اور عبادت لفظ صرف روزہ اور نماز کو خوش کرنے اور اس کا اجر پانے تک تک محدود نہیں ہے بلکہ اجر کمانے کے بہت سے طریقے ہیں ہمیں حیض کو لے کر کبھی بھی مایوس نہیں ہونا چاہیے اور ہمیشہ امید مندانہ رویہ رکھنا چاہیے. مجھے امید ہے اس کو پڑھ کر آپ کو اطمینان ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ ظلم نہیں کیا بلکہ تمہیں اس طرح اجر ملے گا جیسے تم نے بغیر کسی نقصان کے اپنے تمام مذہبی فرائض انجام دینے ہوں۔