غیبت ایک سنگین گناہ

🌙 ہماری تہذیب کی جانب سے
آپ سب کو رمضان مبارک! ✨

چاند اور تارے

ام سلمیٰ جمالپور ، دربھنگہ

غیبت ایک ایسی سماجی برائی ہے جو معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتی ہے۔ یہ نہ صرف اخلاقی زوال کا باعث بنتی ہے بلکہ لوگوں کے درمیان نفرت، بدگمانی اور رنجشیں بھی پیدا کرتی ہے۔ اسلام میں غیبت کو سختی سے منع کیا گیا ہے اور اسے ایک ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے۔

غیبت کا مطلب کسی شخص کی غیر موجودگی میں اس کے عیوب یا خامیوں کا تذکرہ کرنا ہے، جو اگر وہ سن لے تو اسے ناگوار گزرے۔ بعض لوگ غیبت کو معمولی بات سمجھتے ہیں، حالانکہ قرآن و حدیث میں اس کی شدید مذمت کی گئی ہے۔قرآن و حدیث میں غیبت کی ممانعت۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں غیبت کو ایک برے فعل سے تشبیہ دی ہے۔ “اور نہ ہی تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے، کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ وہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ یقیناً تم اسے ناپسند کرو گے۔

اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسولؐ بہتر جانتے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: اپنے بھائی کا اس طرح ذکر کرنا جو اسے ناپسند ہو۔

غیبت کرنے سے لوگوں کے درمیان غلط فہمیاں اور نفرتیں جنم لیتی ہیں۔ یہ تعلقات کو کمزور اور خاندانوں میں انتشار پیدا کرتی ہے۔ لوگ ایک دوسرے پر بھروسہ نہیں کرتے کیونکہ انہیں خدشہ رہتا ہے کہ ان کی غیر موجودگی میں ان کے خلاف بات کی جائے گی۔ غیبت کرنے والا نیکیوں سے محروم ہو جاتا ہے اور قیامت کے دن اس کی نیکیاں اس شخص کو دے دی جائیں گی جس کی اس نے غیبت کی تھی۔

غیبت سے بچنے کے طریقے
ہمیشہ سوچیں کہ جو بات آپ کہہ رہے ہیں، کیا وہ کسی کی دل آزاری کا سبب بنے گی؟
اگر کسی کے بارے میں کچھ اچھا نہیں کہہ سکتے تو خاموشی بہتر ہے۔
دوسروں کی برائیاں بیان کرنے کے بجائے ان کی اچھائیوں کا ذکر کریں۔
اگر کسی کی غیبت ہو گئی ہو تو فوراً اللہ سے معافی مانگیں اور جس کی غیبت کی ہو اس سے بھی معذرت کریں۔

رمضان اور غیبت سے اجتناب
رمضان المبارک کا مہینہ برکتوں اور مغفرت کا مہینہ چند دنو ں میں ہم پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ یہ ہمیں اپنی اصلاح کرنے اور برائیوں سے بچنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ اس مقدس مہینے میں ہمیں اپنی زبان پر خاص قابو رکھنا چاہیے اور ہر طرح کی غیبت، چغل خوری اور بدگوئی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ روزہ صرف بھوک اور پیاس کا نام نہیں بلکہ روحانی پاکیزگی اور کردار کی اصلاح کا ذریعہ بھی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کے کھانے پینے کے چھوڑنے کی کوئی حاجت نہیں۔
لہٰذا، رمضان میں ہمیں خاص طور پر اپنی زبان کی حفاظت کرنی چاہیے اور ایک دوسرے کے حق میں اچھے الفاظ ادا کرنے چاہئیں۔ یہ مہینہ ہمیں بہترین موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اپنے اندر مثبت تبدیلی لائیں اور ہمیشہ کے لیے غیبت سے بچنے کی عادت اپنائیں۔

غیبت ایک مہلک بیماری ہے جو انسان کی نیکیوں کو ضائع کر دیتی ہے اور معاشرے میں برائیاں پھیلاتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زبان پر قابو رکھیں، مثبت گفتگو کریں اور غیبت سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں تاکہ ایک خوشگوار اور محبت بھرا ماحول قائم ہو سکے۔ رمضان المبارک کی برکتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ہمیں اس بری عادت کو چھوڑنے کا عزم کرنا چاہیے تاکہ ہم ایک پاکیزہ اور نیک سیرت زندگی گزار سکیں۔

Related Posts

’’ڈر ڈر کر جئے بھی تو کیا جیئے‘‘

سیما شکور، حیدر آباد ’’ڈر‘‘ ہماری کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ڈر کی وجہ سے ہم ہر وقت اسی سوچ میں اور اسی فکر میں رہتے…

Read more

غزل

پتھر سے بھی جل نکلے گاہر محنت کا پھل نکلے گاعشق و جنوں کا ربط ہے گہراہر عاشق پاگل نکلے گاشہروں کی گلیوں میں اکثرڈھونڈو تو جنگل نکلے گاکب تک…

Read more

بہو، بیٹیا اورخاندان کی ذمہ داریاں

ام سلمی جمالپور ،دربھنگہ رشتے انسانی زندگی کی بنیاد ہیں، اور شادی کے بعد ایک لڑکی کے لیے اس کا نیا گھر ایک نیا رشتہ دارانہ نظام لے کر آتا…

Read more

ٹکنالاجی جدید دور کی معجزاتی ترقی

ام سلمہ جمالپور ٹیکنالوجی نے حالیہ دہائیوں میں ہماری زندگیوں میں انقلابی تبدیلیاں برپا کی ہیں۔ یہ ترقی سائنس، مواصلات، طب، صنعت اور روزمرہ زندگی کے ہر پہلو میں نمایاں…

Read more

مسلمان اور ایمانداری

ابوالکلام ایمانداری اسلام کی بنیادی اخلاقی اقدار میں سے ایک ہے، جو ایک مسلمان کی شخصیت کو سنوارنے اور معاشرے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک…

Read more

قرآن کریم میں عورت کا مقام

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمینائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ اللہ رب العزت نے عورتوں کو عزت واحترام کا جومقام دیا ہے، اس کا اندازہ اس سے لگایا…

Read more

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *