عالمی کتاب میلہ یکم فروری سے

غلام قادر
دہلی کتاب میلہ، جو ہر سال پرگتی میدان میں منعقد ہوتا ہے، بھارت کے سب سے زیادہ منتظر ادبی تقریبات میں سے ایک ہے۔ یہ میلہ انڈیا ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن (ITPO) کے زیر اہتمام اور فیڈریشن آف انڈین پبلشرز (FIP) کے تعاون سے منعقد کیا جاتا ہے۔ یہ تقریب تحریری الفاظ کا جشن مناتی ہے اور مصنفین، پبلشرز اور قارئین کو آپس میں جوڑنے کا پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔ دہائیوں پر محیط اپنی شاندار روایت کے ساتھ، یہ میلہ ایک ثقافتی رجحان میں تبدیل ہو چکا ہے، جو کتابوں کے شوقین، دانشوروں اور عام قارئین کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔

کتاب میلہ مختلف ادبی اصناف کا ایک گلدستہ ہے، جہاں فکشن، نان فکشن، خود اعتمادی پر مبنی کتابیں، تعلیمی کتابوں سے لے کر بچوں کے ادب اور گرافک ناولز تک کی تخلیقات شامل ہیں۔ معروف پبلشنگ ہاؤسز اور آزاد پبلشرز دونوں اپنی تازہ ترین کتابیں پیش کرتے ہیں، جس سے قارئین کو متنوع انتخاب کا موقع ملتا ہے۔ یہاں مختلف زبانوں میں کتابیں دستیاب ہیں، جو بھارت کی لسانی تنوع کی عکاسی کرتی ہیں اور وسیع سامعین کو مدنظر رکھتی ہیں۔

کتابوں کی خرید و فروخت سے آگے، یہ میلہ ایک فکری مرکز کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ پینل ڈسکشنز، مصنفین سے ملاقاتیں، شاعری کے اجلاس اور ورکشاپس ادب اور ثقافت پر دلچسپ گفتگو کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔

اس میلے کا ایک اہم مقصد خاص طور پر نوجوان نسل میں مطالعے کی محبت کو پروان چڑھانا ہے۔ بچوں کے ادب کے لیے خصوصی سیکشنز، انٹرایکٹو کہانی سنانے کے سیشنز، اور تخلیقی ورکشاپس نوجوان ذہنوں کو متاثر کرنے کے لیے منعقد کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ میلہ علاقائی اور مقامی ادب کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتا ہے، تاکہ کم معروف آوازوں اور روایات کو عالمی ادبی اسٹیج پر جگہ مل سکے۔

حالیہ برسوں میں دہلی کتاب میلہ نے وزیٹرز کے تجربے کو بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے۔ ڈیجیٹل کیوسک، آن لائن کیٹلاگ، اور ورچوئل کتاب میلوں نے خاص طور پر وبائی امراض کے دوران اور بعد میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ اختراعات ان قارئین کے لیے بھی رسائی کو یقینی بناتی ہیں جو جسمانی طور پر میلے میں شرکت نہیں کر سکتے ہیں۔
یہ میلہ مصنفین، پبلشرز، ڈسٹری بیوٹرز، اور ادبی ایجنٹس کے لیے ایک اہم ملاقات کا مقام ہے۔ نئی شراکت داری کی بنیاد رکھی جاتی ہے، کتابوں کے اجراء ہوتے ہیں، اور نئے مصنفین کو اپنی تخلیقات پیش کرنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ یہ تعلیمی وسائل کے لیے اساتذہ اور اداروں کے لیے بھی ایک اہم جگہ ہے۔

پرگتی میدان میں منعقد ہونے والے دہلی کتاب میلہ کا آنے والا ایڈیشن مزید شاندار ہونے کی توقع کی جا رہی ہے ۔ اس سال کا موضوع “پائیداری اور ماحول دوست پبلشنگ” پر مبنی ہوگا، اور اس میں اشاعت کی صنعت میں ماحول دوست طریقوں کو فروغ دینے پر توجہ دی جائے گی۔ زائرین ای بکس اور آڈیو بکس کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے ساتھ ساتھ روایتی پیپر بیکس اور ہارڈ کورز کی دستیابی کی توقع کر سکتے ہیں۔

اس عالمی کتاب میلے میں اردو شائقین کی تعداد بھی قابل ذکر رہتی ہے
پرگتی میدان کے کتاب میلے میں اردو پبلشرز کی شرکت صرف کتابوں کی فروخت تک محدود نہیں رہتی بلکہ یہ اردو ادب کی زندہ تاریخ کو نئے قارئین تک پہنچانے کا ذریعہ بنتی ہے۔ میلے میں اردو کتابوں کے اسٹالز پر لوگوں کا ہجوم دیکھنے کو ملتا ہے، جہاں قارئین اردو ناول، افسانے، شاعری، تاریخ، اور دیگر موضوعات پر کتابیں خریدنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

یہ اسٹالز اردو ادب کے شائقین کے لیے کسی جنت سے کم نہیں ہوتے۔ یہاں نئے لکھاریوں کی تخلیقات، قدیم ادبی شہ پاروں کے نئے ایڈیشن، اور بچوں کے ادب کی کتابیں بھی دستیاب ہوتی ہیں۔ اردو پبلشرز جیسے انجمن ترقی اردو، مکتبہ جامعہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، اور دیگر ناشرین میلے میں شرکت کرتے ہیں اور اردو ادب کے خزانے کو قارئین تک پہنچاتے ہیں۔

میلے میں اردو پبلشرز کی موجودگی کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ یہ نئی نسل کو اردو ادب سے روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں جہاں کتابوں کا رجحان کم ہوتا جا رہا ہے، اردو پبلشرز کی کوشش ہے کہ نوجوانوں کو اردو زبان کی شیرینی اور اس کے ادب کی وسعت کا احساس دلایا جائے۔

پرگتی میدان کے کتاب میلے میں اردو پبلشرز کو اپنی کتابوں کی نمائش کے علاوہ قارئین سے براہ راست رابطے کا موقع ملتا ہے۔ یہ رابطہ ان کے لیے قیمتی فیڈبیک کا ذریعہ بنتا ہے، جس کی مدد سے وہ اپنی اشاعتوں کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔
تاہم، اردو پبلشرز کو کچھ چیلنجز کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے، جیسے اردو کتابوں کی مقبولیت کے لیے محدود مارکیٹ اور قارئین کے ایک مخصوص طبقے تک محدود ہونا۔ ان چیلنجز کے باوجود، اردو پبلشرز مسلسل اردو زبان کو زندہ رکھنے اور اسے نئی بلندیوں تک لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پرگتی میدان کا کتاب میلہ نہ صرف کتابوں کا میلہ ہے بلکہ یہ مختلف ثقافتوں اور زبانوں کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتا ہے۔ اردو پبلشرز کی شرکت اس بات کی علامت ہے کہ اردو زبان آج بھی زندہ ہے اور قارئین کی دلوں میں اپنی جگہ برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ میلہ اردو ادب کے فروغ کا ذریعہ بنتا ہے اور نئی نسل کو اردو زبان سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اردو پبلشرز کی شرکت نہ صرف اردو زبان کے مستقبل کے لیے امید کی کرن ہے بلکہ یہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ اردو ادب کی میراث ہمیشہ قائم رہے گی۔

اس کو بھی ہر فر کے مطالعہ میں ہو نی چاہئے تھی

Related Posts

!! بغض و حسد اور گھمنڈ

تحریر جاوید اختر بھارتی کہاوت تو مشہور یہی ہے کہ نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے ، حرکت قلب بند ہوجائے ، روح قفس عنصری سے…

Read more

انسان کیلئے کمپیوٹر کتنا مفید ہے

ابو الکلامدورِ جدید میں کمپیوٹر ہر شعبہ زندگی میں ایک ناگزیر ضرورت بن چکا ہے۔ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ کمپیوٹر کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور اس…

Read more

…سب کچھ بننا آسان ہے مگر

از: جاوید اختر بھارتی نمازی بننا آسان ہے ، حاجی بننا آسان ہے ، روزہ رکھنا آسان ہے ، لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ معاملات کی درستگی بہت مشکل کام…

Read more

فتحپوری مسجد، دہلی: اسلامی تاریخ کا روشن استعارہ

ڈاکٹر شاہد حبیبفتحپوری مسجد، دہلی کے قلب میں واقع، اسلامی فن تعمیر اور تاریخی ورثے کا ایک نمایاں نمونہ ہے، جسے مسلم طرزِ تعمیر، ثقافت، اور روحانی شناخت کے ایک…

Read more

حضرت مولانا علی میاں ندویؒ کی ادبی اور ثقافتی خدمات؛ میرا مطالعہ

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی بیسوی صدی میں اپنے افکار وخیالات، احوال ومشاہدات، مختلف ملی تنظیموں میں شراکت، اسلام کی بے باک ترجمانی، عصری زبان وبیان، اسلوب وانداز میں اسلام…

Read more

منشیات کا بڑھتا کاروبار

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمینائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ پوری دنیا میں نشہ آور اشیاء کی خریدو فروخت، شراب اور اس جیسے دوسرے مشروبات کو چھوڑ کر…

Read more

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *