حوصلہ افزائی اور ترغیب

مولانا عبد السبحان مصباحی
قیادت انسانیت کے ان بنیادی اصولوں میں سے ایک ہے جو نہ صرف افراد کی زندگیوں کو سنوارتی ہے بلکہ قوموں کی ترقی اور خوشحالی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آج کے دور میں نوجوان نسل کی رہنمائی اور ان کی صلاحیتوں کو صحیح سمت میں استعمال کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
قیادت کا مطلب صرف کسی گروہ، ادارے، یا قوم کو ایک خاص سمت میں لے جانا نہیں، بلکہ ان کی صحیح رہنمائی کرنا، ان کے مسائل کو سمجھنا، اور ان کے لیے عملی حل تلاش کرنا ہے۔ ایک اچھا رہنما وہ ہوتا ہے جو اپنے کردار اور عمل سے دوسروں کو متاثر کرے، نہ کہ صرف اپنے الفاظ سے۔
قیادت کی بنیادی خصوصیات:
قیادت کے چند بنیادی اصول ہیں جن پر عمل کرکے کوئی بھی فرد ایک مثالی رہنما بن سکتا ہے۔ ان اصولوں کو اپنانا نہ صرف ذاتی بلکہ اجتماعی زندگی میں بھی کامیابی کا باعث بنتا ہے۔
ایمانداری اور سچائی:
ایک اچھا رہنما وہی ہوتا ہے جوہمیشہ سچائی کا دامن تھامے رکھتاہے۔ وہ کسی بھی قسم کی دھوکہ دہی یا منافقت سے گریز کرتاہے۔
ایمانداری ایک رہنما کی وہ صفت ہے جو اسے ہر موڑ پر کامیابی دلاتی ہے۔
عدل و انصاف کے حوالے سے قرآن پاک میں سورہ نساء کی ایت نمبر 173 پر اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے:
اے ایمان والو ! اللہ کے لیے گواہی دیتے ہوئے انصاف پر خوب قائم ہو جاؤ چاہے تمہارے اپنے یا والدین یار شتے داروں کے خلاف ہی (گواہی) ہو۔ جس پر گواہی دو وہ غنی ہو یا فقیر بہر حال اللہ ان کے زیادہ قریب ہے تو ( نفس کی ) خواہش کے پیچھے نہ چلو کہ عدل نہ کرو۔ اگر تم ہیر پھیر کر و یا منہ پھیر و تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے عدل و انصاف کی اہمیت اور تقاضوں کو واضح طور پر بیان کیا ہے۔ اس میں بتایا گیا کہ انصاف کے فیصلے کرتے وقت کسی بھی قسم کی ذاتی تعلقات، جیسے اقرباء پروری، رشتہ داروں کا حق میں جانا، یا کسی کی امیری یا غریبی کی بنیاد پر فیصلہ کرنا، درست نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ حکم دیا ہے کہ انسان کو ہر حالت میں انصاف کے مطابق فیصلہ کرنا چاہیے، چاہے وہ فیصلہ یا گواہی اس کے اپنے ماں باپ یا کسی قریبی رشتوں دارکے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ اس میں ان تمام چیزوں کو شمار کیا گیا جو انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں اور ان سے بچنے کا حکم دیا ہے۔
(صراط الجنان)
حوصلہ افزائی اور ترغیب:
ایک اچھا رہنما اپنی جماعت یا پیروکاروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور انہیں آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ نوجوانوں کی رہنمائی کے لیے ضروری ہے کہ ان کی صلاحیتوں کو پہچانا جائیں اور ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائیں۔
قیادت قربانی کا دوسرا نام ہے۔ ایک رہنما کو اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر دوسروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا چاہیے۔ اگر ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کریں تو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی پوری زندگی قربانی اور خدمت خلق کی بہترین مثال ہے۔
انصاف اور برابری:
ایک اچھا رہنما ہر کسی کے ساتھ یکساں رویہ اختیار کرتا ہے، اور انصاف پر مبنی فیصلے کرتا ہے۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا دور خلافت اس کی بہترین مثال ہے، جب انھوں نے امیر و غریب کے درمیان بلا تفریق انصاف کی اور عدل و انصاف کا نظام قائم کیا۔
مثالی کردار:
ایک رہنما کو اپنے عمل سے دوسروں کے لیے ایک مثال بننا ہوتاہے،کیونکہ قوم انہی چیزوں کی اتباع کرتی ہے جو اپنے رہنما کو کرتے ہوئے دیکھتی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی پوری زندگی ایک کامل رہنما کا نمونہ تھی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ اپنے عمل کے ذریعے لوگوں کی رہنمائی فرمائی۔
نوجوان نسل کا کردار اور قیادت کی ضرورت:
نوجوان نسل کسی بھی قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتی ہے۔ ان کی توانائیاں، خیالات اور صلاحیتیں قوم کی ترقی کا سبب بن سکتی ہیں، بشرطیکہ انہیں صحیح سمت میں رہنمائی فراہم کی جائے۔ موجودہ دور میں نوجوانوں کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں سوشل میڈیا کے منفی اثرات، بے روزگاری، اور اخلاقی گراوٹ شامل ہیں۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط قیادت کی ضرورت ہے جو ان کی رہنمائی کر سکے۔
نوجوانوں کی تربیت میں قیادت کا کردار:
نوجوانوں کو ان کی صلاحیتوں کا ادراک دلانا اور ان کے سامنے ایک مثبت مقصد رکھنا رہنما کی اہم ذمہ داری ہے۔
تعلیمی رہنمائی:
نوجوانوں کو ان کی تعلیمی میدان میں رہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر طور پر استعمال کر سکیں۔
اخلاقی تربیت:
ایک اچھا رہنما نوجوانوں میں اخلاقی اقدار کو پروان چڑھاتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
سب سے بہتر مسلمان وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہوں۔”
مثبت سوچ پیدا کرنا:
ایک رہنما کے لیے ضروری ہے کہ وہ نوجوانوں کو سکھائیں کہ وہ اپنی ناکامیوں سے سبق لیں اور اپنے مستقبل کے لیے ہمیشہ کوشش کرتے رہیں کیونکہ اگر نوجوانوں کو ایک اچھی رہنمائی فراہم کی جائے تو نہ وہ صرف اپنے لیے بہتر کر سکتے ہیں بلکہ وہ اپنے قوم کے لیے بھی ایک اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اگر ہم اسلامی تاریخ پر نظر ڈالیں تو کئی ایسی رہنماؤں کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے نوجوانوں کی تربیت کی اور انہیں قیادت کے اصول سکھائے، نبی اکرم ﷺ نے نوجوانوں کو قیادت کے اصول سکھائے اور ان کے اندر خود اعتمادی پیدا کی، حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ جن کی عمر 20 سال تھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اہم ذمہ داری دی اور وہ قیادت کے مثالی نمونہ بنے۔
اسی طرح حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں انصاف کا نظام قائم کیا اور نوجوانوں کی رہنمائی کرکے ان میں مثبت سوچ پیدا کی، جن کی وجہ سے اسلامی ریاست میں خوشحالی آئی اور عدل کا نظام قائم ہوا۔
قیادت اور قوم کی ترقی
ایک کامیاب قوم کی تعمیر میں قیادت بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جن کی قیادت مضبوط اور مخلص ہو۔ رہنما کا کام نہ صرف موجودہ مسائل کو حل کرنا بلکہ آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے بہتر مواقع پیدا کرنا بھی ہوتا ہے۔
نوجوانوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ قیادت صرف عہدے کا نام نہیں بلکہ خدمت خلق اور قربانی کی علامت ہے۔ رہنما کو خود ان اصولوں پر عمل کرکے دوسروں کے لیے مثال بننا چاہیے۔
قیادت ایک عظیم ذمہ داری ہے جس کا مقصد دوسروں کی بھلائی اور ترقی ہے۔ نوجوان نسل کو اس بات کا شعور دینا ضروری ہے کہ وہ خود ایک بہترین رہنما بننے کی کوشش کریں اور اپنی صلاحیتوں کو قوم کی خدمت کے لیے استعمال کریں۔

Leave a Comment