ماہ رمضان کی برکتیں کیسے سمیٹیں؟

ماہ رمضان کا مسلمانوں کے قمری مہنیوں کے اعتبار سے نویں نمبر پر آتا ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے رحمتوں کا وسیلہ بن کرآتا ہے۔ اس ماہ کی اپنی ہی رونقیں اور برکتیں ہیں۔ انیتس سے تیس دنوں میں مسلمان روزے رکھتے ہیں اور خصوصی عبادات سے رب کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ روزے میں وہ ان تمام نفسانی خواہشات سے پرہیز کرتے ہیں جو عام حالات میں جائز اور حلال ہیں۔
رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ جہاں سب کے لئے رحمتوں اور فضیلتوں کا باعث بنتا ہے وہیں کچھ لوگوں خصوصاً خواتین کے لئے سحر وافطار میں نظم و ضبط کو برقرار رکھنا ایک چیلنج کی مانند سامنے آتا ہے۔ رمضان میں لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادات میں گزار سکیں اور قرب الٰہی حاصل کر سکیں لیکن معمولات زندگی کو متاثر بھی نہیں ہونے دیا جاسکتا۔
ایسے میں ٹائم کو مینج کرنا اور تمام کاموں کو وقت پر سر انجام دینا ضروری ہو جاتا ہے۔ اگر اس ضمن میں کچھ نقات پر عمل کیا جائے تو مطلوبہ نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔آئیے ہم آپ کو کچھ ٹپس دیتے ہیں جن پر عمل کر کے آپ بھی رمضان میں اپنے وقت کوبہتر انداز میں صرف کر سکتے ہیں۔

 گول سیٹ کریں
زندگی کو کوئی بھی شعبہ ہو اگر آپ اس میں اپنے مقصد سے آگاہ ہیں تو پھر دنیا کی کوئی طاقت آپ کو کامیابی سے نہیں روک سکتی۔اب یہاں بات ہو رہی ہے رمضان کی تو اس ماہ مبارک میں ہمارا سب سے بڑا گول ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ وقت عبادات میں گزاریں۔ اور اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ تمام کام جو آپ روٹین میں کرتے ہیں ان کو کم سے کم وقت میں سرانجام دیں اور ایسے غیر ضروری کام جو آپ عموماً کرتے ہیں ان سے گریز کریں۔ اب ضروری نہیں کہ ہم اس بات سے آگاہ ہوں کہ ہم غیر ضروری کاموں میں اپنا وقت ضرف کرتے ہیں ۔

بعض اوقات ہم نادانستہ طور پر بھی ایسی سرگرمیوں میں مشغول ہوتے ہیں جو غیر اہم ہوتی ہیں۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیسے ہم طے کریں گے کہ کونسی سرگرمیاں اہم اور کونسی غیراہم ہیں۔ تو اس کے لئے سب سے پہلے تو ہم ایک پرسکون گوشے میں بیٹھ کر چند منٹ آنکھیں بند کر کے اپنے دن بھر کی مصروفیات کو ایک فلم کی طرح ذہن میں دوہرانا ہوگا۔ اس کا بہترین طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایک کاپی اور پین لیں اور اس پر اپنے روزمرہ کے سارے معمعولات ایک ایک کر کے لکھیں اور اس دوران وقت کے دورانیے کو بھی نوٹ کرنے کی کوشش کریں۔ جیسے آپ صبح کتنے بجے اٹھتے ہیں؟

اٹھ کر پہلا کام کیا کرتے ہیں؟اکثر لوگوں کو اٹھ کر موبائل استعما ل کرنے کی عادت ہوتی ہے اور وہ سکرولنگ کرتے کرتے نجانے کتنا وقت بربادکر دیتے ہیں۔ پھر کچھ لوگوںکو واش روم میں جا کر دیر تک بیٹھے رہنے کی عادت ہوتی ہے جو کہ کوئی صحت بخش عادت نہیں۔اسی طرح کچھ افراد دیر تک فون پر چیٹنگ یا کال میں مشغول رہتے ہیں جو کہ وقت کا ضائع ہے۔
اپنی روٹین کے بارے میں لکھ کر آپ طے کر پائیں گے کے کن مشغال کو جاری رکھنا ہے اور کتنی دیر کے لئے جاری رکھنا ہے ۔ مثال کے طور پر خواتین اگر دو وقت کی ہنڈیا الگ الگ بناتی ہیں تو ایک وقت ہی ہنڈیا بنائی جاسکتی ہے۔ روزانہ کی بنیادوںپر تفصیلی صفائی کے بجائے ہفت وار بھی کی جاسکتی ہے۔روزانہ بازار جاکر سبزی فرورٹ لینے کے بجائے دو تین دن کا سامان اکٹھا لایا جاسکتا ہے۔اور اسی طرح غیر اہم کاموںکو اپنی روٹین سے نکال کر وقت بچایا جاسکتا ہے۔

 سحر و افطار
کچھ لوگوںکو سحری کے بعد سونے کی عادت ہوتی ہے اور ایک افسوسناک رواج تو یہ پڑ گیا ہے کہ لوگ رات کو سونے کے بجائے روزہ رکھ کر سوتے ہیں۔ جو کہ ایک اتنہائی ناپسندیدہ اور مضر صحت عمل بھی ہے۔ نیند کے لئے قدرت نے رات کو بنایا ہے اور کاموں کے لئے دن کو جب بھی کوئی انسان اس کے اینٹی کلاک جانے کی کوشش کرے گا وہ اپنے ذہن اور جسم کے ساتھ زیادتی کا مرتکب ہوگا۔رمضان کے مہینے میںہمارے لئے ایک نظم و ضبط اور صبر کا درس ہے جس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ سحری کے بعد سونے کے بجائے اس وقت کو عبادت اور تلاوت قران کے لئے وقف کر لیا جائے تو یہ بہترین ہوسکتا ہے۔خواتین بھی معمول کے مطابق ناشتہ بنانے کی ٹینشن سے آزاد ہوتی ہیں تو وہ اس وقت کو بہتر طور پر استعمال کر سکتی ہیں۔ اور افطار کے بعد بھی آرام کرنے کے بجائے عشاء اور تروایح کی تیاری کرنی چاہیے اور جلد سونے اور تہجد میں جاگنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

غلطیاں
یوں تو انسان خطاء کا پتلا ہے۔ اور ہم اپنی اکثر غلطیوں اور کوتاہیوں کا ذمہ دار شیطان کو ٹھہراتے ہیں۔ لیکن اس بات کا حوالہ احادیث سے ملتا ہے کہ رمضان المبارک میں شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔تو اس ماہ مبارک میں مسلمانوں پر یہ خاص انعام ہے کہ وہ شیاطین کے شر سے محفوظ ہوتے ہیں۔ اب اس مہینے میں بھی اگر ہم غلطیوںا ور کوتاہیوں سے باز نہ آئیں تو قصور کس کا ہوگا۔ مثلا ً لوگوں میں ایک بری عادت یہ بھی ہوتی ہے کہ وہ جھوت بولنے سے باز نہیں آتے۔ اور جھوٹ تمام بڑائیوں اور گناہوںکی جڑ ہے۔
ایک جھوٹ کو چھپانے کے لئے سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں ۔ اس سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ اپنی گفتگو کو مختصر اور جامع رکھا جائے اور ساتھ ہی فضول گوئی سے پرہیز کی جائے۔ چاہے کچھ بھی ہو سچ بولا جائے ۔غیبت اور چغلی سے پرہیز کی جائے خصوصاً وہ افراد جن کا معاشرتی بنیادوں پر اختلاط زیادہ ہو انھیں گفتگو کے دوران احتیاط برتنی چاہیئے۔ یوںہی کچھ لوگوںکو افطار میں بسیار خوری کی عادت ہوتی ہے اور وہ بے تحاشا کھاتے ہیں۔بہت زیادہ کھانا بھی نقصان کا باعث بنتا ہے۔اعتدال سے کھانے میں ہی عافیت ہے۔

میل جول
رمضان کا مہینہ اللّٰہ کی قربت کو حاصل کرنے کا بہترین وقت ہے۔اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیئے کہ سماجی میل جول کم سے کم ہو اور ذکر الہی میں وقت گزرے۔ جیسے کچھ لوگوں خصوصاً مردوں کو رمضان میں دوستوں کے ساتھ ساری ساری رات بیٹھ کر باتیں کرنے کی عادت ہوتی ہے۔ اس ماہ مبارک کی برکات کو سمجھتے ہوئے ایسے بلا ضرورت سماجی رابطوں سے گریز کرنی چاہیئے ۔

اپنا خیال
رمضان المبارک میں اپنی روحانی صحت کے ساتھ جسمانی صحت کا بھی خیال رکھیں ۔ اپنے ذہن کو نفرتوں اور عداوتوں کے بوجھ سے آزاد کریں۔مناسب نیند اور متوازن خوراک لیں۔ صرف تلی ہوئی اشیاء ہی نہیں بلکہ تازہ پھلوں اور سبزیوں ںکو بھی دسترخواں کی رونق بنائیں۔ہمارا جسم اللّہ کی امانت ہے اور ایمان کے ساتھ اس کی حفاطت کرنا بھی ہم پر واجب ہے۔ جو پاس ہے اس کا شکر ادا کریں ۔ جن کے پاس کچھ نہیں انکا بھی خیال رکھیں۔رمضان ہمیں احساس اور مروت کا درس دیتا ہے۔ فطرانا کا ادا کرنا بھی ضروری ہے۔اس ماہ مبارک کی برکتوں سے جتنا ہو سکے فائدہ اٹھائیں۔

Leave a Comment