کاروبار اور اس کے اصول

ابوالکلام

اسلامی معاشرتی نظام میں کاروبار کو ایک اہم مقام حاصل ہے۔ اسلام نے نہ صرف کاروبار کی اجازت دی ہے بلکہ اس کی بہت ساری اہمیت بھی بتائی ہے۔ قرآن اور حدیث میں کاروبار کے اصول وضاحت سے بیان کیے گئے ہیں تاکہ کاروباری افراد اپنی روز مرہ کی سرگرمیوں میں اخلاقی اصولوں پر عمل پیرا ہو سکیں۔

اسلام میں کاروبار کی بنیاد ایمانداری، سچائی، اور دیانتداری پر رکھی گئی ہے۔

اے ایمان والو! جب تم آپس میں لین دین کرو تو اس کو لکھ لیا کرو۔

اسلامیں سود کو سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

جو لوگ سود کھاتے ہیں یاکاروبار میں سود کا استعمال کر تے ہیں اسلامی اصولوں کے خلاف ہے اور اس سے معاشرتی نقصان ہے۔
کاروباری اخلاق اسلامی کاروبار میں اخلاقی سلوک کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ کاروباری افراد کو ہر قسم کی دھوکہ دہی، جھوٹ، اور چوری سے بچنا ضروری ہے۔

جو شخص لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے، وہ کامیاب ہے۔

زکاۃ اور صدقہ اسلامی کاروبار میں زکاۃ کا اہمیت رکھتا ہے۔ اس سے نہ صرف غریبوں کی مدد کی جاتی ہے بلکہ کاروبار میں برکت بھی آتی ہے۔تمہاری دولت میں فقراء اور یتیموں کا حق ہے۔ کاروبار کے ذریعے کمائی گئی دولت کا ایک حصہ ضرورت مندوں کو دینا ضروری ہے۔
محنت اور کسب حلال اسلامی نقطہ نظر میں حلال کمائی پر زور دیا گیا ہے۔ کاروبار میں محنت اور کسب حلال کی اہمیت پر قرآن میں کئی جگہ ذکر ہے۔

اللہ تعالیٰ نے تمہیں جو رزق دیا ہے، اس میں سے خرچ کرو(القرآن)

توازن اور اعتدال اسلامی کاروبار میں توازن اور اعتدال کی تعلیم دی گئی ہے۔ زیادہ مال کی لالچ میں انسان اپنی اخلاقیات اور دینی ذمہ داریوں سے غافل نہ ہو جائے۔
اسلامی معاشرتی نظام میں کاروبار کے اصول بہت ہی متوازن اور اخلاقی ہیں۔ ان اصولوں کو اپنانے سے نہ صرف فرد کی ذاتی زندگی بہتر ہوتی ہے بلکہ پورے معاشرتی نظام میں انصاف اور برکت آتی ہے۔ اسلامی کاروبار کی بنیادی خصوصیت انسانیت کی خدمت اور خدا کی رضا ہے۔

Related Posts

یہ رسومات ہماری تہذیب کا حصہ نہیں ہے

ہماری تہذیب پر اقتدائے مغرب کا خمار چھایا ہوا ہے، اگر آپ جاننے کی کوشش کریں تو اس نوعیت کے ایک دو نہیں بلکہ معاشرے میں ہزاروں واقعات مل جائیں…

Read more

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *