مسلمانوں کے لئےترقی تعلیم اور صرف تعلیم ہے: سید شاہ شمیم الدین منعمی

منعم پبلک اسکول مہاراج گنج کے وسیع میدان میں اسکول کے قیام کی تیس سالہ تقریبات کو اسکول انتظامیہ کی طرف سے نہایت تزک و احتشام سے منایا گیا۔پروگرام کی ترتیب کے مطابق پہلے اسکول کی معلمہ ناظمین سلطانہ نے ام القرآن یعنی سورہ فاتحہ سے تقریب کا آغاز کیا۔
بعدہ اسکول ہی کے ایک ٹیچر شری راجیش کمار سنہا نے بارگاہ خدا وندی میں ایک حمدیہ کلام اپنے مخصوص انداز میں پیش کیا۔طفیل علوی جو اسی اسکول کا ایک طا لب علم ہے اس نے بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت پیش کیا۔
مولانا مشتاق احمد نے اسکول کی ہمہ جہت ترقی کو نہایت والہانہ انداز میں پیش کرتے ہو ئے کہا کہ یہ اسکول اس علاقہ کے لئے ایک نعمت خداوندی ہے جس کا سارا سہرا اس اسکول کے روح رواں قاضی متین الحسن صاحب کو جاتا ہے جنھوں نے اپنے غیرت اسلامی اور حمیت تعلیمی کا ثبوت دیتے ہوئے علاقہ کے تعاون سے مہاراج گنج میں دینی اور عصری تعلیم کی بنیاد رکھی۔

اسکول کے لایق و فائق پرنسپل فضیل اشرف نعیمی نے انگریزی میں اسکول کو اس کے ہدف اسلامی کے ساتھ ترقی کی اونچائی تک لے جانے کا عزم مصمم دہرایاانہوں نہایت جذباتی انداز میں اس اسکول کے لئے اپنی کیریر کے تجربہ کے پس منظر سے سامعین کو روشناس کرایا۔

اسکول کے بانی اور ماہر تعلیم کے سرخیل قاضی متین الحسن نے اپنے مختصر خطاب میں عوام کے تعاون و نصرت کا شکریہ ادا کرتے ہو ئے کہا کہ آج تیس برسوں کی محنت و مشقت کو انھوں نے عوام کی نذر کردیا ہے وہ ہر آن اور ہر لمحہ اسکول کو تعلیم و تعلم کی اونچائی تک لے جانا چاہتے ہیں ان کے سامنے سر سید کا تعلیمی مشن ہمیشہ پیش نظر رہتا ہے اور اسی پر تا ہنوز گامزن ہیں۔اسکول کے معلمین اور وابستگان نے اس تعلیمی سفر میں ان کا ہر وقت ساتھ دیا ہے جس کے لئے وہ تہ دل سے ممنون و مشکور ہیں۔

تعلیم
مولانا سید شاہ شمیم الدین منعمی نے فرمایا کہ مسلمانوں کے لئے کلید ترقی تعلیم اور صرف تعلیم ہے۔اقراباسم ربک الذی خلق میں سارے علوم کو حاصل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ہم سے ماضی میں غلطی ہو ئی کہ ہم نے علم کی خانہ بندی کرکے اسے عصری اور دینی علوم میں تقسیم کردیا جس کی وجہ سے آج ہم ترقی کی راہ میں اہل وطن سے پیچھے رہ گئے۔سید شاہ شمیم الدین منعمی نےحضرت منعم پاک کا ذکر خیر فرماتے ہوئے کہا کہ حضرت کی زندگی کا ایک ہی مشن تھا کہ کوئی مخلوق خدا علم سے بیگانہ نہ رہ جائے خانقاہوں کے قیام کا مقصد بھی یہی تھا۔خانقاہوں میں اہل اللہ صرف تسبیح کا ورد نہی کراتے تھے بلکہ وہ تشنگان علم کی پیاس بھی بجھاتے تھے یہی وجہ ہے کہ خانقاہیں ہر رنگ و نسل کے لئے کھلی رہتی تھیں۔وہاں آنے والوں کے لئے کسی ذات پات یا حسب و نسب کی کوئی قید نہی تھی۔مولانا نے کہا کہ اسلام میں ڈی ان اے کا ٹسٹ خون کے عضلات سے نہی بلکہ تقوی کی بنیاد پر ہو تا ہے۔ابو لہب آقائے عربی کے چچا ہوتے ہو ئے وہ رسول عربی کے۔ ڈی ان اے سے قیامت تک کے لئے باہر ہوگیا اور بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ قرابت سے دور ہو تے ہو ئے بھی حضورصلعم کے ڈی ان اے میں رہتی دنیا تک شامل ہو گئے یہی حال حضرت نوح علیہ السلام کے صاحبزادہ کا ہوا اللہ نے قرآن میں فرمایا وہ تمہارے اہل میں شامل نہی ہے۔اصل چیز تقوی ہے ، اللہ کا خوف ہے آخرت کی فکر ہے۔حشر میں فیصلہ حسب و نسب پر نہی ہوگا۔وہاں سید، مغل اورافغان کے حسب و نسب کو ہرگز نہی دیکھا جائے گا اگر کوئی چیز لائق تحسین ہو گی تو وہ بندگان خدا کا عمل ہو گا۔جس کا عمل اسےپیچھے چھوڑگیا اس کا نسب اسے آگے نہی لے جا سکتا۔

تعلیم نسواں
سید شاہ شمیم الدین منعمی نےتعلیم نسواں پر گفتگو کر تے ہوئے فرمایا کہ اسلام نے عورتوں کو قعر مذلت سے نکال کر اسے احترام و تکریم کا مرکز بنا دیا۔اسلام میں داخل ہو نے والی پہلی خاتون حضرت خدیجتہ الکبریٰ ہیں یہ شرف کسی مرد کے حصہ میں پہلے پہل نہی آیا اس لئے خواتین کو اسلام کی اشاعت کے لئے آگے آنا چاہئے اور تعلیم کے حصول میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔آخیر میں انھوں نے اتحاد ملی کے ساتھ اتحاد قومیت پر بھی خصوصی کلام کیا۔انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنے وطن کی خدمت دل و جان سے کریں۔اس ملک کے وہ باوقار شہری ہیں اس کا انھیں ہر وقت خیال رکھنا چاہئے وہ ہرگز کوئی ایسا کام نہ کریں جو ان کے ساتھ ساتھ ملک کی بدنامی کا باعث بنے۔ہر قیمت پر زبان کی حفاظت کریں۔اس اسکول کی ترقی پر انھوں نے دعائیہ انداز میں کہا کہ یہ اسکول ان کے تعلیمی مشن کا ایک حصہ ہے جس کی تکمیل کا سہرا ان کے ہر دل عزیز قاضی متین الحسن کو جاتا ہے جس کے لئے وہ ہمیشہ دعا گو رہتے ہیں۔آخیر میں صلوات وسلام کےساتھ حضرت کی دعا پر تقریب دل پزیر کا اختتام ہوا۔

Leave a Comment