علی گڑھ، 11 جون: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ وائلڈ لائف سائنسز نے ’’حیاتیاتی تنوع کا نقصان اور موسمیاتی تبدیلی: دوطرفہ عالمی بحران‘‘ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی ویبینار منعقد کیا۔بایو ڈائیورسٹی کے ماہر ڈاکٹر ایس فیضی، کنسلٹنٹ، انٹرنیشنل یونین فار دی کنزرویشن آف نیچر، یو این ڈی پی، جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی نے کلیدی مقرر کے طور پر عالمی جنوب کو درپیش چیلنجوں پر گفتگو کی۔ انہوں نے گلوبل بایو ڈائیورسٹی فریم ورک پر روشنی ڈالتے ہوئے بایو پائریسی کے مسائل اور ترقی پذیر ممالک میں غربت کے خاتمے اور جمہوری طرز حکمرانی کے فروغ کے لیے یو این ڈی پی کی کاوشوں کا تفصیلی ذکر کیا۔ ایک دیگر کلیدی مقرر پروفیسر بی ایس ادھیکاری، وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے مغربی ہمالیہ کے خطہ میں حیاتیاتی تنوع پر آب و ہوا کی تبدیلیوں کے اثرات، حیاتیاتی تنوع کو ہونے والے نقصان اور زمینی وسائل کے استعمال میںہونے والی تبدیلیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے آلودگی اور انسانی مداخلت کی وجہ سے بان گنگا ویٹ لینڈ کو لاحق خطرات کا ذکر کیا، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مچھلیوں کی موت واقع ہوئی اور مویشیوں کی چراگاہ ختم ہوگئی۔ پروفیسر ادھیکاری نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ میں عالمی سطح پر ادویاتی پودوں کی پچاس ہزار سے ستر ہزار اقسام کا ذکر ہے جو متعدد ایشیائی ممالک کے لیے اقتصادی طور پر بہت اہم ہیں۔پروفیسر نفیس اے خان، ڈین، فیکلٹی آف لائف سائنسز نے کہاکہ ماہرین، محققین، پالیسی سازوں اور پریکٹیشنرز کے لیے آب و ہوا کے مسائل کو سمجھنے اور ان کا حل تجویز کرنے کے لئے اس طرح کے ویبینار بہت اہم ہیں۔ پروفیسر ستیش کمار، چیئرمین، شعبہ وائلڈ لائف سائنسز نے حیاتیاتی تنوع پر آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے اس طرح کے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ قبل ازیں مہمان مقررین کا خیرمقدم کرتے ہوئے آرگنائزنگ سکریٹری ڈاکٹر نازنین زہرہ نے ویبینار کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ ویبینار میں پاکستان، سری لنکا اور چین سمیت دنیا بھر سے طلباء، اساتذہ، محققین اور سائنسدانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مسٹر رضا حیدر نے شکریہ کے کلمات ادا کئے جبکہ مسٹر دیوانشو ارون اگروال نے ویبینار کے ٹیلی کاسٹ کا بندوبست کیا۔