از: محمد ابوالبرکات مصباحی،پورنوی
مدارس یہ مدرسہ کی جمع ہے۔ اس کے کئی معانی ہیں مثال کے طور پر (١) تعلیم کی جگہ (٢) سیکھنے کا مقام (٣) درس دینے کی جگہ وغیرہ وغیرہ۔ مدرسہ یہ وہ مقدس جگہ ہے جہاں قرآن، حدیث، اصول حدیث، فقہ، اصول فقہ، بلاغت، منطق اور فلسفہ کے ساتھ ساتھ ہندی انگریزی اور حساب کی بھی خاصی تعلیم دی جاتی ہے۔ جن سے طلبہ کرام دین و دنیا دونوں جہان میں سرخروئی حاصل کرتے ہیں۔ ان کے کارناموں سے اللہ راضی ہوتا ہے اور ان کے پیارے محبوب ﷺ بھی لیکن مدرسہ میں عام طور پر دینی علم پڑھایا اور سکھایاجاتا ہے۔یہاں بتایا جاتا ہے کہ انسانی زندگی کے لیے کیا جائز ہے اور کیا ناجائز۔کیا حرام ہے اور کیا حلال۔ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔ ماں باپ کا مقام و مرتبہ کیا ہے۔ یہاں یہ بھی درس دیا جاتا ہے کہ بڑوں کی عزت اور چھوٹوں پر شفقت دینی واخلاقی تعلیم کا لازمی حصہ ہے۔ غرض یہ کہ یہاں پر انسان کو حقیقی انسان یا انسان کامل بنایا جاتا ہے۔ جو زندگی بھر اللہ عزوجل اور نبی اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر زندگی بسر کرتے ہیں۔
مدارس اسلامیہ کی روشن تاریخ”صفہ“ کے اس چبوترے سے جڑی ہوئی ہے جس کے بانی خود معلم کائنات ﷺ تھے ”اصحاب صفہ“ ہی وہ پہلی درسگاہ ہے جہاں سے اسلام اور تعلیمات اسلام کی خوب ترویج و اشاعت ہوئی ہے۔ ان فاقہ مست نفوس قدسیہ نے جو کارہائے نمایاں انجام دیے ہیں وہ سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ مدارس اسلامیہ میں قال اللہ عزوجل اور قال الرسولﷺ کے پنگھٹ سے تشنگان علوم کو مختلف علوم و فنون کے ساتھ ساتھ صالح فکر و خیال، پاکیزہ اخلاق و عمل، شرعی اقدار، دینی احکام و روایات، اسلامی عقائد و تعلیمات، امن پسندی، انسانی احترام اور بھائی چارگی کی تعلیمات کا ایسا تمغہ دیا جاتا ہے جو دنیا و آخرت دونوں جہان میں کامیابی و کامرانی کا ضامن ہے۔ کسی کتاب میں، میں پڑھا تھا کہ”اگر دنیا میں مدارس نہ ہوتے تو ہمیشہ جیل بھرے ہوئے ہوتے“ اس سے پتا چلتا ہے کہ دنیا سے برائیوں اور خرافات کو دور کرنے کا واحد ذریعہ مدارس ہی ہے۔
مدارس،دین و شریعت کے فروغ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جس طرح جسم کے لیے ریڑھ کی ہڈی بڑی اہمیت کا حامل ہے، بس اسی طرح دینی مدارس کا قیام بھی مسلمانوں کے لیے نہایت ہی ضروری ہے۔ اس کے قیام میں ہی مسلمانوں کی بقائے دوام ہے۔اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ دینی مدارس کے بغیر مسلمان ایسے ہی ہے جیسے بغیر ریڑھ کی ہڈی کے جسم کہ نہ تو بغیر سہارے کے حرکت کرسکتا ہے اور نہ چل پھر سکتا ہے۔
مدرسہ واحد ایسی جگہ ہے جہاں سے دین و شریعت کی بقا اورقوم و ملت کی تعمیر و ترقی کی تعلیم دی جاتی ہے اور یہاں سے فارغ ہونے والے اشخاص دنیا کے گوشے گوشے میں شریعت کے احکام و روایات کو عام کرنے کا کام سرانجام دیتے ہیں اور ابتدائے اسلام سے اب تک دین وشریعت کی بنیادی باتیں بہم پہنچاتے رہے ہیں۔
نبی دوجہاں ﷺ کا فرمان عالی شان ہے۔ترجمہ:”علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے“۔(سُنَنِ اِبن ماجہ، ج۱،ص۱۴۶،حدیث:۲۲۴)۔
اس حدیث سے پتا چلا کہ ہمیں دین کا فرض علم ضرور حاصل کرنا چاہیے کیوں کہ فرض علوم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اسی میں دین و دنیا کی فلاح و بہبودکا راز پنہاں ہے۔فرض علوم حاصل نہ کرنے کی صورت میں دنیا میں جو ذلت و رسوائی ہے وہ ہے ہی لیکن اللہ کے یہاں بھی سخت پکڑ ہوگی اور انھیں پروردگار عالم کی بارگاہ میں ضرور جواب دہ ہونا پڑے گا۔ اس سے بھی پتا چلا کہ دینی مدارس کی کیا اہمیت ہے۔
موجودہ حالات کی سنگینیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں ضرور مدارس کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے اسی سے ہم دارین میں سرخرو ہو سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو مدارس کو مکاتب کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور زیادہ سے زیادہ دینی علوم سیکھنے کی توفیق بخشے، آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم۔
کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے:
یہی ہے آرزو تعلیم قرآں عام ہو جائے
ہر اک پرچم سے اونچا پرچم اسلام ہو جائے