شادی میں تاخیر کی خواہش مند لڑکیاں

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ

سماج میں بڑھتی ہوئی فحاشی کے وجوہات میں ایک لڑکی کی شادی میں تاخیر بھی ہے، یہ تاخیر کبھی تو تلک جہیز کی لعنت کی وجہ سے ہوتی ہے، باپ، ماں گارجین اور ولی غریب ہیں، وہ لڑکوں کے مطالبہ کو پورا نہیں کر پاتے، اس لیے مناسب لڑکے کی تلاش دشوار ہوجاتی ہے اور جو ڑا نہیں ملنے کی وجہ سے کبھی کبھی تو شادی کی عمر نکل جاتی ہے، دوسرا سبب لڑکی کی اعلیٰ تعلیم کی خواہش اور اپنا کیریر بنانے کی دُھن ہے، جس کی وجہ سے عمر بڑھتی چلی جاتی ہے اور جب تک وہ اپنا کیریر بنائیں اور تعلیم مکمل کریں اس وقت تک بالوں میں چاندی جھلکنے لگتی ہے اور بڑھتی عمر کے سایے جسم پر دراز ہوجاتے ہیں، چناچہ جب وہ شادی کرنا چاہتی ہیں توبڑی عمر کی وجہ سے کوئی رشتہ نہیں ملتا اور ازدواجی زندگی گذارنے کا خیال محال ہوجاتا ہے، اور اگر رشتہ ہو بھی گیا تو ان کے ماں بننے کی صلاحیت مفقود ہوجاتی ہے۔

دنیا کے ساٹھ ملکوں میں لڑکیاں اعلیٰ تعلیم کے میدان میں مردوں سے بہتر ہیں، صورت حال یہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکے نہیں مل رہے ہیں، کم پڑھے لکھے لڑکوں سے رشتہ کرنا ان کی نظر میں بے میل ہوتا ہے، انہیں اپنے لیے قابل خاوند کی تلاش ہوتی ہے، اور وہ مل نہیں پاتے، اس کا حل مغرب نے یہ نکالا ہے کہ بیضۂ اُنْثیٰ کو عورت کے جسم سے نکال کر فِرج کر دیا جائے، اسے میڈیکل کی اصطلاح میں ’’ایگ فِرج‘‘ کرنا کہتے ہیں، ایگ فرج ہونے کے بعد اس کی مادۂ منویہ سے ملنے کے بعد تولیدی صلاحیت باقی رہتی ہے، مغرب میں عورتیں کثرت سے اس کام کو کراکر اپنی تولیدی صلاحیت بچانے کے کوشش کرتی ہیں؛ تاکہ جس عمر میں بھی مناسب مرد مل جائے وہ اپنی فطری خواہش توالد وتناسل کی پوری کر سکیں۔

امریکہ کی ایک سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ پانچ سالوں میں بیضۂ انثیٰ کو فرج کرانے والی عورتوں کی تعداد میں ڈیڑھ سو فی صد کا اضافہ ہوا ہے، ڈاکٹر نکو لونویس کہتے ہیں کہ گزشتہ دو دہائی میں عورتوں کی سوچ بدلی ہے، پہلے ’’ایگ فِرج‘‘ کرانے کے لئے عورتیں بڑی عمر میں آتی تھیں، ان کی عمر کم از کم چالیس کے آس پاس ہوا کرتی تھی، اب بیس پچیس برس کی لڑکیاں بھی ’’ایگ فرج‘‘ کرانے کے لیے آ رہی ہیں، حالاں کہ یہ عمل سستا نہیں ہے، اس میں سولہ سے بیس لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، لیکن عورتیں معاشی اعتبار سے اس قدر مضبوط ہوتی ہیں کہ و ہ اس خرچ کو بغیر گارجین کی مدد کے بھی اٹھا لیتی ہیں، عورتوں کے ’’ایگ فرج‘‘ کرانے کی بڑھتی خواہش کو دیکھ کر امریکہ میں کئی کمپنیاں خود ہی یہ سہولت فراہم کرتی ہیں تاکہ عورتیں شوہر اور بچوں کے جھنجھٹ سے بچ کر ان کی کمپنی کو دیر تک اپنی خدمات دے سکیں۔

ہندوستان میں بھی خواتین میں اعلیٰ تعلیم کے حصول اور کیریر بنانے کی دھن روز افزوں ترقی پر ہے، خواتین اپنے شوہر کی دست نگر ہوکر نہیں رہنا چاہتی ہیں، یقینا اعلیٰ تعلیم کا حصول اچھی بات ہے، لیکن اپنی فطری خواہشوں کو دبا کر اس میدان میں آگے بڑھنا بہت سارے مفاسد کو جنم دیتا ہے، ہندوستان میں ایسی لڑکیوں کی شادی نہیں ہو پاتی ہے جن کی عمر توالد وتناسل کی ختم ہو گئی ہو، ہندوستان میں ’’ایگ فرج‘‘ کی سہولتیں بھی برائے نام دستیاب ہیں، اور اگر دستیاب ہوں بھی تو یہ غیر فطری عمل ہے، جس کے مضرات ومفاسد سے انکار نہیں کیا جا سکتا، ایسے میں ضرورت ہے کہ اعتدال اور توازن جو اسلام کا بنیادی اصول ہے اسے سامنے رکھا جائے اور شادی میں غیر معمولی تاخیر نہ کی جائے، کیوں کہ شادی کا ایک بڑا مقصد توالد وتناسل بھی ہے، اگر اس کی عمر ختم ہو گئی تو مقصد ہی فوت ہوجائے گا۔

Related Posts

’’ڈر ڈر کر جئے بھی تو کیا جیئے‘‘

سیما شکور، حیدر آباد ’’ڈر‘‘ ہماری کامیابی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ڈر کی وجہ سے ہم ہر وقت اسی سوچ میں اور اسی فکر میں رہتے…

Read more

غیبت ایک سنگین گناہ

ام سلمیٰ جمالپور ، دربھنگہ غیبت ایک ایسی سماجی برائی ہے جو معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتی ہے۔ یہ نہ صرف اخلاقی زوال کا باعث بنتی ہے بلکہ لوگوں کے…

Read more

غزل

پتھر سے بھی جل نکلے گاہر محنت کا پھل نکلے گاعشق و جنوں کا ربط ہے گہراہر عاشق پاگل نکلے گاشہروں کی گلیوں میں اکثرڈھونڈو تو جنگل نکلے گاکب تک…

Read more

بہو، بیٹیا اورخاندان کی ذمہ داریاں

ام سلمی جمالپور ،دربھنگہ رشتے انسانی زندگی کی بنیاد ہیں، اور شادی کے بعد ایک لڑکی کے لیے اس کا نیا گھر ایک نیا رشتہ دارانہ نظام لے کر آتا…

Read more

ٹکنالاجی جدید دور کی معجزاتی ترقی

ام سلمہ جمالپور ٹیکنالوجی نے حالیہ دہائیوں میں ہماری زندگیوں میں انقلابی تبدیلیاں برپا کی ہیں۔ یہ ترقی سائنس، مواصلات، طب، صنعت اور روزمرہ زندگی کے ہر پہلو میں نمایاں…

Read more

مسلمان اور ایمانداری

ابوالکلام ایمانداری اسلام کی بنیادی اخلاقی اقدار میں سے ایک ہے، جو ایک مسلمان کی شخصیت کو سنوارنے اور معاشرے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک…

Read more

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *